بابرگڑھ کے علاقے میں داغے گئے میزائلوں کا ہدف مشتبہ شدت پسندوں کے ٹھکانے تھے جو اس حملے میں مکمل طور پر تباہ ہوگئے
اسلام آباد —
پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں اتوار کو مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم ازکم 10 مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
بغیر ہوا باز کے امریکی جاسوس طیارے سے داغے گئے میزائلوں کا ہدف شمالی و جنوبی وزیرستان کے درمیان واقع بابر گڑھ میں مشتبہ شدت پسندوں کے ٹھکانے تھے۔
میزائل حملے میں یہ ٹھکانے مکمل طور پر تباہ ہوگئے جب کہ یہاں موجود سات افراد زخمی بھی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق یہ ٹھکانے تحریک طالبان پاکستان سے منسلک ’پنجابی طالبان‘ کے تھے اور حملے میں ان کے کمانڈر عمران پنجابی کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ ان پاکستانی قبائلی علاقوں میں میڈیا کی رسائی مشکل ہونے باعث یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباًً ناممکن ہے۔
گزشتہ چند دنوں میں بھی پاکستان کے شمالی و جنوبی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرونز نے میزائل حملے کیے تھے جن میں مقامی قبائلیوں نے ایک اہم طالبان کمانڈر مولوی نذیر کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ لیکن سرکاری طور پر مولوی نذیر کی ہلاکت کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا جب کہ دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھی اس بارے میں تصدیق کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس پر فی الوقت تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں۔
پاکستان اپنی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے مضر قرار دیتا ہے جبکہ امریکی حکام انھیں شدت پسندوں کے خلاف ایک اہم ہتھیار گردانتے ہیں۔
جمعہ کو پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ امریکہ کو ان ڈرون حملوں پر پاکستانی تحفظات کا ادراک ہے۔ انھوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا تھا کہ ’’یہ معاملہ باہمی طور پر حل کرلیا جائےگا۔‘‘
دریں اثناء قبائلی علاقے اورکزئی میں پاکستانی فوج کے لڑاکا طیاروں نے مشتبہ شدت پسندوں کے تین ٹھکانوں پر بمباری کرکے کم ازکم آٹھ مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
پاکستانی سکیورٹی فورسز اس علاقے میں ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہے جو دیگر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کی وجہ سے فرار ہوکر یہاں روپوش ہیں۔
اتوار کو سرکاری فوج نے اپر اورکزئی میں یہ کارروائی کی جس میں اسے لڑاکا طیاروں کی مدد بھی حاصل تھی۔
بغیر ہوا باز کے امریکی جاسوس طیارے سے داغے گئے میزائلوں کا ہدف شمالی و جنوبی وزیرستان کے درمیان واقع بابر گڑھ میں مشتبہ شدت پسندوں کے ٹھکانے تھے۔
میزائل حملے میں یہ ٹھکانے مکمل طور پر تباہ ہوگئے جب کہ یہاں موجود سات افراد زخمی بھی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق یہ ٹھکانے تحریک طالبان پاکستان سے منسلک ’پنجابی طالبان‘ کے تھے اور حملے میں ان کے کمانڈر عمران پنجابی کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ ان پاکستانی قبائلی علاقوں میں میڈیا کی رسائی مشکل ہونے باعث یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباًً ناممکن ہے۔
گزشتہ چند دنوں میں بھی پاکستان کے شمالی و جنوبی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرونز نے میزائل حملے کیے تھے جن میں مقامی قبائلیوں نے ایک اہم طالبان کمانڈر مولوی نذیر کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ لیکن سرکاری طور پر مولوی نذیر کی ہلاکت کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا جب کہ دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھی اس بارے میں تصدیق کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس پر فی الوقت تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں۔
پاکستان اپنی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے مضر قرار دیتا ہے جبکہ امریکی حکام انھیں شدت پسندوں کے خلاف ایک اہم ہتھیار گردانتے ہیں۔
جمعہ کو پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ امریکہ کو ان ڈرون حملوں پر پاکستانی تحفظات کا ادراک ہے۔ انھوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا تھا کہ ’’یہ معاملہ باہمی طور پر حل کرلیا جائےگا۔‘‘
دریں اثناء قبائلی علاقے اورکزئی میں پاکستانی فوج کے لڑاکا طیاروں نے مشتبہ شدت پسندوں کے تین ٹھکانوں پر بمباری کرکے کم ازکم آٹھ مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
پاکستانی سکیورٹی فورسز اس علاقے میں ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہے جو دیگر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کی وجہ سے فرار ہوکر یہاں روپوش ہیں۔
اتوار کو سرکاری فوج نے اپر اورکزئی میں یہ کارروائی کی جس میں اسے لڑاکا طیاروں کی مدد بھی حاصل تھی۔