پاکستانی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ملک کے شمال مغربی علاقے میں کم از کم چھ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
منگل کے روزدو میزائلوں نے شمالی وزیرستان کی قبائلی ایجنسی کے شوال کے علاقے میں ایک احاطے کوہدف بنایا، جو کہ القاعدہ اور طالبان شدت پسندوں کے گڑھ پر ہونے والا تازہ ترین حملہ ہے۔
حکام نے وائس آف امریکہ کے ’دیوا ریڈیو‘ کو بتایا کہ حملے کا ہدف القاعدہ سے منسلک حقانی نیٹ ورک تھا، جس کے لیے سمجھا جاتا ہے کہ شمالی وزیرستان اُس کا گڑھ ہے۔ امریکی اور افغان حکام الزام دیتے ہیں کہ یہ شدت پسند گروپ ہمسایہ افغانستان میں ہونے والے کئی ایک حملوں میں ملوث رہا ہے۔
منگل کے روز ہونے والی ڈرون کی یہ کارروائی پاکستان کی طرف سے امریکہ سےایسے حملے نہ کرنے کے مطالبوں کے باوجود عمل میں لائی گئی۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ان سے ملک کے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جب کہ واشنگٹن ڈرون حملوں کو القاعدہ اور طالبان کے خلاف جنگ میں ایک کلیدی آلہ قرار دیتا ہے۔
’لانگ وار جرنل‘ نامی آن لائن اخبار، جو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کی خبریں جاری کرتا ہے، بتایا ہے کہ 2011ء میں امریکہ نے پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے میں 64ڈرون حملے کیے۔