بین الاقوامی ہفتہ تعلیم کے سلسلے میں اسلام آباد میں بدھ کو امریکی سفارت خانے کے تعاون سے منعقد ہونے والی تقریب اور نمائش میں طلبہ و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر موجود امریکی سفارت خانے کے ایک اعلیٰ عہدے دار تھامس ملر نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کا اہم ذریعہ گفت و شنید ہے، اور اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اُن کی حکومت نے پاکستانی نوجوانوں کے لیے تعلیم سمیت کئی شعبوں میں تبادلوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ’’امریکہ جانے والا ہر پاکستانی اپنے ملک کے سفیر کا کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘
اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ اس وقت تقریباً 5,000 پاکستانی طلبہ و طالبات امریکہ میں زیر تعلیم ہیں جہاں اُنھیں ناصرف امریکی ثقافت اور عوام کو بہتر انداز میں جاننے کا موقع مل رہا ہے بلکہ وہ اپنے خیالات کو بھی اجاگر کر رہے ہیں۔
طالب علموں کے تبادلے کے امریکی پروگرام سے مستفید ہونے والی طالبہ مصباح احمد ملک بھی اس تقریب میں شریک تھیں جہاں اُنھوں نے شرکاء کو اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔
امریکہ میں گزارے گئے ایک سال کو اپنی زندگی کا ناقابل فراموش حصہ قرار دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اس عرصے میں وہ کئی ایسی چیزوں سے روشناس ہوئیں جن کا پاکستان میں رہتے ہوئے اُنھیں شاید ہی موقع ملتا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مصباح کا کہنا تھا کہ امریکہ میں قیام کے دوران اُنھیں پاکستان میں جاری دہشت گردی کے بارے میں سوالات کا بھی سامنا ہوا لیکن اُن کا جواب ہمیشہ یہی تھا کہ پاکستانی لوگ بحیثیت مجموعی ایک امن پسند قوم ہیں۔
’’میں نے امریکیوں میں پاکستان سے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کی اور میں اس میں خاصی حد تک کامیاب بھی رہی۔‘‘
بین الاقوامی ہفتہ تعلیم کے سلسلے میں پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس میں امریکی تعلیمی اداروں کی جانب سے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے۔
طالب عملوں کو امریکی اداروں میں تعلیم کے حصول میں مدد فراہم کرنے کے لیے امریکی حکومت کا سب سے بڑا پروگرام پاکستان میں جاری ہے۔