پاکستان میں اس مرتبہ عید الاضحی ایسے وقت منائی جارہی ہے جب لوگ مہنگائی کی شرح میں کئی گناہ اضافے کی شکایت کرنے کے ساتھ ساتھ اس خدشے کا بھی اظہار کررہے ہیں کہ اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس اور فلڈ ریلیف سرچارج کی پارلیمنٹ سے منظوری سے مہنگائی میں مزیداضافہ ہوسکتا ہے۔
ملک کا متوسط طبقہ اس ساری صورت حال سے پریشان دکھائی دیتا ہے ۔ عید قربان کے موقع پر اسلام آباد میں لگنے والی جانوروں کی منڈی میں موجود بیشتر افراد کا کہنا ہے کہ قربانی کے مذہبی فریضے کی ادائیگی میں مہنگائی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔
حکومت کی طرف سے مجوزہ ٹیکس اصلاحات کے بلوں کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے پر حز ب اختلاف کی جماعتوں کے علاوہ حکومت کی حامی جماعتوں نے بھی احتجاج کیا ہے اور بظاہر یوں لگتا ہے کہ اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس اور فلڈ ریلیف سرچارج کو پارلیمنٹ سے منظور کرنا حکومت کے لیے مشکل مرحلہ ہوگا۔
منگل کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اصلاحاتی سیلز ٹیکس کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں کو اس پر اعتماد میں لیا گیا تھا اور مشترکہ مفادات کی کونسل میں بھی یہ معاملہ تفصیلی طور پر زیر بحث آیا۔
دریں اثناء ملک میں بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور حکومت نے یہ نرخ مزید بڑھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے اور پاکستان کو امداد دینے والے ممالک یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ٹیکس وصولی کے دائرہ کار کو وسیع کر کے صاحب حیثیت افراد پر ٹیکس لگایا جائے بصورت دیگر پاکستان کو بیرونی امداد کے حصول میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
خود وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور اُن کی حکومت میں شامل وزراء بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ ٹیکس اصلاحات سے وہ بین الاقوامی دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی خود بھی اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں سنجیدہ ہیں۔