پاکستان میں عام انتخابات کا شیڈیول جاری کر دیا گیا ہے۔ جاری کردہ شیڈیول کے مطابق عام انتخابات کے لئے پولنگ 8 فروری کو ہوگی۔ ریٹرننگ افسروں کی جانب سے پبلک نوٹسز 19 دسمبر، 2023 کو جاری کیے جائیں گے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کی مدت، 20 سے 22 دسمبر کے درمیان ہوگی۔ نامزد امیدواروں کے نام 23 دسمبرتک شائع کر دیئے جائیں گے۔ ریٹرننگ افسر کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال 24 سے 30دسمبر کے درمیان مکمل کر لی جائے گی۔ جبکہ ریٹرننگ افسر کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل 3جنوری 2024 تک دائر کی جا سکے گی۔
اپیلٹ ٹریبونل کی جانب سے اپیلوں پر فیصلے کی آخری تاریخ 10 جنوری مقرر کی گئی ہے۔امیدواروں کی ترمیم شدہ فہرست کی اشاعت 11جنوری تک مکمل ہوگی ۔ کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ اور نئی فہرستوں کا اجراء 12جنوری تک مکمل کر لیا جائے گا۔ جس کے بعد امیدواروں کو 13 جنوری 2024 تک انتخابی نشان الاٹ کردیئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جمعہ کی رات سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریٹرنگ آفیسر کی تعیناتی روکنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو اس کیس میں مزید کارروائی سے بھی روک دیا تھا۔
ریٹرننگ افسران سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔
چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ تمام فریق آٹھ فروری کو الیکشن کرانے پر متفق تھے۔ پاکستان تحریکِ انصاف نے بھی اس پر اتفاق کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے والے ایڈووکیٹ عمیر نیازی کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھی جاری کر دیا۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے بدھ کو پاکستان تحریکِ انصاف کے وکیل عمیر نیازی کی درخواست پر بیورو کریسی سے ریٹرننگ آفیسر کو تعینات کرنے کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کر دیا تھا۔
جمعے کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے عدالت میں بتایا کہ ڈپٹی کمشنرز کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر لگانے کا فیصلہ کیا گیا اور ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ تحریکِ انصاف سے وابستہ وکیل عمیر نیازی نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی کہ انتظامیہ سے ریٹرننگ آفیسر لینے سے انتخابات شفاف نہیں ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ کمیشن کی پہلی ترجیح یہ تھی کہ جوڈیشل افسران کو بطور ریٹرننگ آفیسر لیا جائے۔ لیکن عدلیہ نے زیرِ التوا مقدمات کی وجہ سے جوڈیشل افسران دینے سے معذرت کی تھی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ شفاف الیکشن میں کون سی چیز رکاوٹ ہے؟ الیکشن کمیشن نے تو آٹھ فروری کو الیکشن کرانے ہیں۔ ہائی کورٹ نے اپنی علاقائی حدود سے تجاوز کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حیرانی ہے کہ ایسے فیصلے بھی عدالتوں سے ہو رہے ہیں، لاہور ہائی کورٹ کے جج نے مس کنڈکٹ کیا۔ عمیر نیازی نے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی، کیا عمیر نیازی کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کردیں؟
جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ اگر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا تھا تو الیکشن کمیشن نے ٹریننگ کیوں روک دی؟ اس کا مطلب ہے کہ آپ بھی الیکشن نہیں چاہتے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں نو اگست 2023 کو قومی اسمبلی تحلیل کر دی گئی تھی جس کے بعد آئین کے مطابق 90 روز یعنی رواں برس نومبر میں انتخابات ہونا تھے۔
تاہم الیکشن کمیشن کا مؤقف تھا کہ انتخابات سے قبل نئی مردم شماری کے نتائج کے مطابق حلقہ بندیاں لازم ہیں جس کے لیے وقت درکار ہوگا لہٰذا عام انتخابات کا انعقاد 90 روز میں ممکن نہیں۔
نومبر میں سپریم کورٹ میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے کے کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ صدرِ مملکت سے مشاورت کے بعد انتخابات کی تاریخ دی جائے۔
بعدازاں چیف الیکشن کمشنر نے صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی تھی جس کے بعد عدالتِ عظمیٰ کو بتایا گیا تھا کہ ملک میں عام انتخابات آٹھ فروری 2024 کو ہوں گے۔
چیف جسٹس نے یہ کیس نمٹاتے ہوئے حکم دیا تھا کہ اب عام انتخابات کے حوالے سے کوئی ابہام پیدا نہیں کیا جائے، الیکشن ہر صورت آٹھ فروری کو ہوں گے۔