ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت اور اس کے حامی کسی، عمارت، جگہ یا دیوار کو اپنے پرچم، بینرز یا دیگر ایسی تشہیری سرگرمیوں کے لیے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر استعمال نہیں کر سکتے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا گیا ہے کہ جس میں ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف سے عام انتخابات سے متعلق تجاویز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
کمیشن سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سیاسی جماعتیں اور انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدوار نظریہ پاکستان، ملک کی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف کسی بھی نظریے کا پرچار نہیں کریں گے۔
جب کہ اُمیدواروں کو عدلیہ اور پاکستان کی مسلح افواج کو کسی طور بدنام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
نئے ضابطہ اخلاق میں اُمیدواروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ووٹوں کے حصول کے لیے ایسے کوئی بھی اقدام نہیں کریں گے جو رائے دہندگان کو رشوت دینے یا انھیں ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہو۔
انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتیں اور اُمیدوار کسی بھی سرکاری عمارت یا عوامی مقام پر متعلقہ مقامی حکومت کے اجازت نامے کے بغیر اپنا جھنڈا نہیں لہرا سکیں گے جب کہ ایک مخصوص کردہ سائز سے بڑے اشتہارات اور بینرز کی اجازت نہیں ہو گی۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت اور اس کے حامی کسی، عمارت، جگہ یا دیوار کو اپنے پرچم، بینرز یا دیگر ایسی تشہیری سرگرمیوں کے لیے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر استعمال نہیں کر سکتے۔
سیاسی جماعتیں اور ان کے امیدواران ذرائع ابلاغ اور چھاپہ خانوں پر کسی بھی طرح کا دباؤ نہیں ڈالیں گے۔ اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی جب کہ کارنر میٹنگ کے مقامات اور پولنگ اسٹیشنوں کے قریب ہوائی فائرنگ اور پٹاخوں وغیرہ کے استعمال کی بھی ممانعت ہوگی۔
ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، گورنر صاحبان، سینٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین، قومی اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپکیر، وفاق و صوبائی وزراء، وزرائے مملکت انتخابی مہم میں کسی بھی طرح شریک نہیں ہوں گے اور اس کا اطلاق عبوری حکومت پر بھی ہو گا۔
تمام حکومتی نمائندے بشمول مقامی حکومت کے عہدیداران کسی بھی ایسے ترقیاتی منصوبے کا اعلان نہیں کریں گے جس سے کسی مخصوص جماعت کے امیدوار کے حق یا مخالفت پر اثر پڑ سکے۔
سیاسی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ انتخابی جلسے اور ریلیوں کے لیے مخصوص اور مقرر کردہ جگہیں اور راستے استعمال کریں جن کی اجازت انھیں ضلعی یا مقامی انتظامیہ سے لینا ہوگی۔
اُدھر وزیراعظم ںے منگل کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل جمہوریت کے تسلسل میں ہی ہے۔
’’ابھی تھوڑے عرصے کے بعد پاکستان کے عوام نے پھر فیصلہ کرنا ہے۔ الیکشن آنے والے ہیں اور جمہوریت کی خوبصورتی یہ ہی ہے‘‘۔
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ آئندہ انتخابات اور نگران وزیراعظم سے متعلق پیپلز پارٹی کی سینیئر قیادت نے مشاورت کے بعد اب اتحادی جماعتوں سے اس بارے میں مشورہ کیا جائے گا۔
کمیشن سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سیاسی جماعتیں اور انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدوار نظریہ پاکستان، ملک کی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف کسی بھی نظریے کا پرچار نہیں کریں گے۔
جب کہ اُمیدواروں کو عدلیہ اور پاکستان کی مسلح افواج کو کسی طور بدنام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
نئے ضابطہ اخلاق میں اُمیدواروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ووٹوں کے حصول کے لیے ایسے کوئی بھی اقدام نہیں کریں گے جو رائے دہندگان کو رشوت دینے یا انھیں ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہو۔
انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتیں اور اُمیدوار کسی بھی سرکاری عمارت یا عوامی مقام پر متعلقہ مقامی حکومت کے اجازت نامے کے بغیر اپنا جھنڈا نہیں لہرا سکیں گے جب کہ ایک مخصوص کردہ سائز سے بڑے اشتہارات اور بینرز کی اجازت نہیں ہو گی۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت اور اس کے حامی کسی، عمارت، جگہ یا دیوار کو اپنے پرچم، بینرز یا دیگر ایسی تشہیری سرگرمیوں کے لیے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر استعمال نہیں کر سکتے۔
سیاسی جماعتیں اور ان کے امیدواران ذرائع ابلاغ اور چھاپہ خانوں پر کسی بھی طرح کا دباؤ نہیں ڈالیں گے۔ اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی جب کہ کارنر میٹنگ کے مقامات اور پولنگ اسٹیشنوں کے قریب ہوائی فائرنگ اور پٹاخوں وغیرہ کے استعمال کی بھی ممانعت ہوگی۔
ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، گورنر صاحبان، سینٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین، قومی اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپکیر، وفاق و صوبائی وزراء، وزرائے مملکت انتخابی مہم میں کسی بھی طرح شریک نہیں ہوں گے اور اس کا اطلاق عبوری حکومت پر بھی ہو گا۔
تمام حکومتی نمائندے بشمول مقامی حکومت کے عہدیداران کسی بھی ایسے ترقیاتی منصوبے کا اعلان نہیں کریں گے جس سے کسی مخصوص جماعت کے امیدوار کے حق یا مخالفت پر اثر پڑ سکے۔
سیاسی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ انتخابی جلسے اور ریلیوں کے لیے مخصوص اور مقرر کردہ جگہیں اور راستے استعمال کریں جن کی اجازت انھیں ضلعی یا مقامی انتظامیہ سے لینا ہوگی۔
اُدھر وزیراعظم ںے منگل کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل جمہوریت کے تسلسل میں ہی ہے۔
’’ابھی تھوڑے عرصے کے بعد پاکستان کے عوام نے پھر فیصلہ کرنا ہے۔ الیکشن آنے والے ہیں اور جمہوریت کی خوبصورتی یہ ہی ہے‘‘۔
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ آئندہ انتخابات اور نگران وزیراعظم سے متعلق پیپلز پارٹی کی سینیئر قیادت نے مشاورت کے بعد اب اتحادی جماعتوں سے اس بارے میں مشورہ کیا جائے گا۔