پاکستان میں حکمران جماعت نے الیکشن ٹربیونل کی طرف سے لاہور سے قومی اسمبلی کے ایک حلقے میں انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حلقہ این اے 125 سے مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق نے 2013ء کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن ان کے حریف پاکستان تحریک انصاف کے حامد خان نے اس حلقے میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے الیکشن ٹربیونل میں شکایت دائر کر رکھی تھی۔
تقریباً دو سال کے بعد ٹربیونل نے رواں ہفتہ فیصلہ سناتے ہوئے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 60 روز میں دوبارہ الیکشن کروانے کا کہا تھا۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے وزیراعطم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں گے۔
پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ٹربیونل کے فیصلے میں کہیں یہ نہیں کہا گیا کہ کسی بھی امیدوار نے انتخابات میں دھاندلی کی۔ ان کے بقول عملے کی استعداد کار اتنی نہیں تھی جس کی وجہ سے بے ضابطگی دیکھنے میں آئی۔
حکومت مخالف تحریک انصاف یہ الزام عائد کرتے ہوئے سراپا احتجاج رہی ہے کہ مسلم لیگ ن بڑے پیمانے پر دھاندلی کر کے اقتدار میں آئی اور اسی بنا پر دونوں جماعتوں میں شدید کشیدگی بھی پائی جاتی رہی۔
دونوں جماعتوں کے مابین اتفاق کے بعد ایک عدالتی کمیشن ان دنوں انتخابات میں دھاندلیوں سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے۔