الیکشن کمشن آف پاکستان نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 26 سے کامیاب ہونے والے ہزار ہ ڈیمو کر ٹیک پارٹی کے امیدوار احمد علی کی شہریت کے حوالے سے ڈی جی نادرا اور وزارت داخلہ سے ریکارڈ طلب کر لیا۔
احمد علی کوہزاد نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ وہ جمعے کے روز چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا کی سربراہی میں چار رکنی کمشن نے اُن کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر نے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
ان کے وکیل بیرسٹر ربی بن طارق نے کمشن کو بتایا کہ احمد علی بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 26 کے کامیاب امیدوار ہیں۔ الیکشن سے پہلے دسمبر 2017 میں نادرا نے ان کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا تھا۔ انہوں نے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیاب بھی ہو گئے لیکن اب الیکشن کمشن نے کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا ہوا ہے۔
کوہزاد کے کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ کا معاملہ وزارت داخلہ میں ہے، جبکہ اگلے ہفتے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس طلب کئے جا نے کا امکان ہے اور انہوں نے حلف اٹھانا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ 1997 سے پہلے کا احمد علی کا خاندانی ریکارڈ موجود نہیں ہے اور نادرا کے ریکارڈ کے مطابق دیئے گئے ناموں میں احمد علی کا کوئی خونی رشته دار نہیں ہے۔
الیکشن کمشن نے ڈی جی نادرا اور وزارت داخلہ کہزاد کے تمام ریکارڈ سمیت 16اگست کو طلب کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کے عام انتخابات میں ہزارہ ڈیموکر ٹیک پارٹی کے دو ارکان پارٹی چیئرمین عبد الخالق ہزارہ اور احمد علی کُہزاد بلوچستان اسمبلی کے حلقوں پی بی 26 اور پی بی 27 سے منتخب ہوئے تھے۔ الیکشن کمشن نے دیگر کامیاب اُمیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے لیکن احمد علی کہزاد کی کامیابی کا نوٹیفکیشن شنا ختی کارڈ بلاک ہونے کی وجہ سے تاحال جاری نہیں کیا گیا۔
اس سے پہلے ٹربیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر نے بلوچستان ہائی کورٹ میں یہ تصدیق کی کہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر بلوچستان کے حلقہ پی بی 26 سے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار علی احمد کوہزاد ایک غیر پاکستانی ہیں اور افغانستان کے رہائشی ہیں۔
کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر کی یہ رپورٹ جسٹس عبداللہ بلوچ اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل بلوچستان ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بینچ کے سامنے پیش کی گئی تھی جو کہزاد کی جانب سے اپنا قومی شناختی کارڈ بلاک کیے جانے کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کر رہا تھا۔ علی احمد کہزاد کا شناختی کارڈ نادرا نے بلاک کیا تھا۔
بینچ کی جانب سے پیدائش کے سرٹیفکیٹ سے متعلق سوال پر کوہزاد کے وکیل کا کہنا تھا کہ پیدائش کا سرٹیفکیٹ 29 جون 2004 کو تیار کیا گیا تھا۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اس درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔