چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ حتمی انتخابی فہرستوں کے مطابق مئی کے اختتام تک ملک میں رائے دہندگان کی مجموعی تعداد آٹھ کروڑ تینتالیس لاکھ سے زائد ہے۔
چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات بھی متنازع ہوئے تو پاکستان ’’لنگڑا لولا‘‘ ہو جائے گا۔
حتمی انتخابی فہرستوں کی اشاعت کے موقع پر اسلام آباد میں منگل کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اُن کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کا واحد مقصد آزادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے۔
’’آپ سب لوگوں کو معلوم ہے کہ اب کوئی چارہ نہیں ہے، اگر ملک کا مستقبل بنانا ہے، اگر آپ نے اپنے بچوں کے لیے ایک اچھا پاکستان چھوڑ کر جانا ہے، تو سب کا فرض ہے کہ آئندہ انتخابات آزاردانہ اور شفاف ہوں، بالکل!‘‘
فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ ماضی کے انتخابات کے مقابلے میں پاکستانی عوام اب زیادہ باشعور ہو چکے ہیں اور ہر مسئلے پر جس کھلے انداز میں اظہار رائے کیا جا رہا ہے وہ ملک کے لیے ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔
’’عوام اب تیار ہو گئی ہے، باشعور ہے کہ اب ہم کو تبدیلی چاہیئے۔ گزشتہ انتخابات سے اتنا فرق پڑ گیا کہ ہم اس طرح بیٹھ کر بات کرتے ہیں، پہلے کبھی ایسے بات نہیں کرتے تھے ... پلس مائینس تو ہوں گے زندگی میں، ہماری کوشش ہے کہ مائینس بہت کم اور پلس بہت زیادہ ہوں۔‘‘
فخرالدین جی ابراہیم نے الیکشن کمیشن کی حالیہ کارکردگی کو سہراتے ہوئے کہا کہ ایمانداری سے اور کسی خوف کے بغیر مرتب کی گئی ووٹر فہرستوں کی اشاعت کے بعد ملک میں آئندہ عام انتخابات کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ ان فہرستوں کے مطابق مئی کے اختتام تک ملک میں اندراج شدہ رائے دہندگان کی مجموعی تعداد آٹھ کروڑ تینتالیس لاکھ سے زائد (84,365,051) ہے، جس میں خواتین کا تناسب تقریباً 43 فیصد ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اب بھی اگر انتخابی فہرستوں میں کوئی نقائص موجود ہیں، تو وہ ان کی نشاندہی کریں کیوں کہ انتخابات کی تاریخوں کے اعلان تک ان فہرستوں میں تبدیلی کی گنجائش موجود ہے۔
حتمی فہرستیں ملک کے تمام اضلاع اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے انتظامی مراکز میں متعلقہ حکام کے دفاتر میں رکھوا دی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اگر کوئی ووٹر اپنے کوائف میں تبدیلی چاہتا ہے تو وہ درخواست دائر کرکے یا ادارے کا مجوزہ فارم پُر کرکے ایسا کر سکتا ہے۔
موجودہ پارلیمان کی پانچ سالہ مدت آئندہ برس مارچ میں مکمل ہو رہی ہے اور آئین کے مطابق اس سے تین ماہ قبل یا تین ماہ بعد تک کے عرصے انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔
حکمران پیپلز پارٹی اور اعلیٰ عدلیہ کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں بعض مبصرین ملک میں قبل از وقت انتخابات کا عندیہ بھی دے رہے ہیں۔ لیکن صدر آصف علی زرداری نے اپنی حالیہ تقریر میں کہا تھا کہ ملک میں ’’منصفانہ انتخابات‘‘ وقت مقررہ پر ہی ہوں گے۔
حتمی انتخابی فہرستوں کی اشاعت کے موقع پر اسلام آباد میں منگل کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اُن کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کا واحد مقصد آزادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے۔
’’آپ سب لوگوں کو معلوم ہے کہ اب کوئی چارہ نہیں ہے، اگر ملک کا مستقبل بنانا ہے، اگر آپ نے اپنے بچوں کے لیے ایک اچھا پاکستان چھوڑ کر جانا ہے، تو سب کا فرض ہے کہ آئندہ انتخابات آزاردانہ اور شفاف ہوں، بالکل!‘‘
فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ ماضی کے انتخابات کے مقابلے میں پاکستانی عوام اب زیادہ باشعور ہو چکے ہیں اور ہر مسئلے پر جس کھلے انداز میں اظہار رائے کیا جا رہا ہے وہ ملک کے لیے ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔
عوام اب تیار ہو گئی ہے، باشعور ہے کہ اب ہم کو تبدیلی چاہیئے۔فخرالدین جی ابراہیم
’’عوام اب تیار ہو گئی ہے، باشعور ہے کہ اب ہم کو تبدیلی چاہیئے۔ گزشتہ انتخابات سے اتنا فرق پڑ گیا کہ ہم اس طرح بیٹھ کر بات کرتے ہیں، پہلے کبھی ایسے بات نہیں کرتے تھے ... پلس مائینس تو ہوں گے زندگی میں، ہماری کوشش ہے کہ مائینس بہت کم اور پلس بہت زیادہ ہوں۔‘‘
فخرالدین جی ابراہیم نے الیکشن کمیشن کی حالیہ کارکردگی کو سہراتے ہوئے کہا کہ ایمانداری سے اور کسی خوف کے بغیر مرتب کی گئی ووٹر فہرستوں کی اشاعت کے بعد ملک میں آئندہ عام انتخابات کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ ان فہرستوں کے مطابق مئی کے اختتام تک ملک میں اندراج شدہ رائے دہندگان کی مجموعی تعداد آٹھ کروڑ تینتالیس لاکھ سے زائد (84,365,051) ہے، جس میں خواتین کا تناسب تقریباً 43 فیصد ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اب بھی اگر انتخابی فہرستوں میں کوئی نقائص موجود ہیں، تو وہ ان کی نشاندہی کریں کیوں کہ انتخابات کی تاریخوں کے اعلان تک ان فہرستوں میں تبدیلی کی گنجائش موجود ہے۔
حتمی فہرستیں ملک کے تمام اضلاع اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے انتظامی مراکز میں متعلقہ حکام کے دفاتر میں رکھوا دی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اگر کوئی ووٹر اپنے کوائف میں تبدیلی چاہتا ہے تو وہ درخواست دائر کرکے یا ادارے کا مجوزہ فارم پُر کرکے ایسا کر سکتا ہے۔
موجودہ پارلیمان کی پانچ سالہ مدت آئندہ برس مارچ میں مکمل ہو رہی ہے اور آئین کے مطابق اس سے تین ماہ قبل یا تین ماہ بعد تک کے عرصے انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔
حکمران پیپلز پارٹی اور اعلیٰ عدلیہ کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں بعض مبصرین ملک میں قبل از وقت انتخابات کا عندیہ بھی دے رہے ہیں۔ لیکن صدر آصف علی زرداری نے اپنی حالیہ تقریر میں کہا تھا کہ ملک میں ’’منصفانہ انتخابات‘‘ وقت مقررہ پر ہی ہوں گے۔