امریکہ کے دو نمایاں اخبارات کا کہنا ہے کہ رفتہ رفتہ پاکستان اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافہ کر رہا ہے جِس کے باعث خطے میں اسلحے کی خطرناک دوڑ جنم لے سکتی ہے۔
‘دِی واشنگٹن پوسٹ’ اور ‘نیو یارک ٹائمز’ نے منگل کے روز خبر دی ہے کہ پاکستان کے نیوکلیئر اسلحے میں سے 100سے زائد ہتھیار ایسے ہیں جوذخیرے کا حصہ ہیں۔ یہ تعداد پاکستان کے سب سے بڑے حریف بھارت کے اسلحے سے زیادہ، اور دنیا کی پانچویں بڑی نیوکلیئر طاقت برطانیہ سے سبقت لینے کی دوڑ کے زمرے میں آتی ہے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلے نے پاکستان کے ہتھیاروں کے ذخیرے کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، تاہم اُنھوں نےامریکہ کی طرف سےمجوزہ ‘ فِسائل مٹیریل کٹ آف ٹریٹی’ کی اہمیت پر زور دیا ، جسے امریکہ جنیوا میں اقوامِ متحدہ کے توسط سے تخفیفِ اسلحہ کے مذاکرات میں منظور کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
سوالات کا تحریری جواب دیتے ہوئے، پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے تسلیم کیا ہے کہ ملک اپنی جوہری صلاحیت کو فروغ دیتا رہا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کم از کم دفاع کی صلاحیت سے متعلق ذمہ دارانہ مؤقف پر عمل پیرا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ سے باز رہنے کی ضرورت سے پوری طرح آگاہ ہے۔
‘دِی نیو یارک ٹائمز ’ کے مضمون میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے نیوکلیئر اسلحے کے ذخیرے کے بارے میں امریکہ کے خفیہ نئے اندازے امریکی صدر براک اوباما کی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی کے کلیدی عنصر سے براہِ راست ٹکراؤ میں ہیں، جِن کا مقصد دنیا بھر کے جوہری اسلحے کے ذخیروں میں تخفیف لانا ہے۔
امریکہ نےبارہا اِس خوف کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کے جوہری اثاثے انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں جا سکتے ہیں، اور اِنھیں اندرونی طور پر چوری کا خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔