سندھ سے بلو چستان میں داخل ہو نے والے سیلابی ریلوں سے صوبے کے تین اضلاع جعفر آباد ، نصیر آباد اور سبی میں ایک ہزار 75 اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے جس سے ان اداروں میں زیر تعلیم 90 ہزار سے زائد طلبا اور طالبات کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔ تعلیم سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے بلوچستان میں ایجوکیشن پروگرام افسر ثناء اللہ پانیزئی نے وائس آف امر یکہ کو بتایا کہ سیلاب کے بعد صوبے کے ان تینوں اضلاع میں اب ان تمام طلبہ اور طالبات کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان بچوں کے تعلیمی سلسلے کی بحالی کے لیے یونیسیف نے فوری طور پر صوبے میں سیلاب زدگان کے لیے قائم کیے گئے بتیس کیمپوں میں پینتیس تعلیمی مراکز قائم کیے ہیں جب کہ متاثر ین کی اپنے علاقے میں واپسی کے بعد ضلع جعفر آباد میں سو تعلیمی مراکز قائم کیے جائیں گے اور سبی میں متاثرہ سکو لوں کی مرمت کا کام بھی شر وع کیا جائے گا۔
انھوں نے بتایا کہ اس کام کے لیے یونیسف کی جانب سے ابتدائی طور پر 40 لاکھ ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اس سلسلے میں عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی جائے گی۔
صوبہ بلوچستان کے سیکرٹری تعلیم ثاقب عزیز نے کہا ہے کہ بلوچستان کے تیرہ اضلاع میں سیلاب سے متاثر ہونے والے اسکولوں کی بحالی یا تعمیر نو کے لیے یونیسف کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا جب کہ عطیات دینے والے ممالک اور تنظیموں سے مالی وسائل کے حصول کے لیے بات کی جائے گی۔
اُنھوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے مرکزی حکومت سے بھی امداد فراہم کرنے کے لیے کہہ رکھا ہے جب کہ صوبائی حکومت بھی اس مقصد کے لیے اپنے وسائل بروئے کار لائے گی۔ ثاقب نے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے تعلیمی اداروں کی بحالی اور تعمیر پر آنے والے اخراجات کا حتمی تخمینہ تاحال نہیں لگایا گیا ہے کیوں کہ اب بھی جعفرآباد کے بعض علاقے زیرآب ہیں۔
بلوچستان میں جولائی اور اگست کے دوران ہو نے والی بارشوں سے بلوچستان حکومت کے مطابق صوبے کے 13 اضلاع میں تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے یونیسف کے تعاون سے اقدامات کر رہی ہے۔