مون سون بارشوں میں 150 ہلاک

فائل فوٹو

حکام نے بتایا ہے کہ حالیہ بارشوں سے دریائے سندھ، کابل اور سوات میں اُونچے درجے کا سیلاب ہے اس کے علاوہ موسلا دھار بارشوں کے باعث برساتی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔ پانی کے ریلے آبادی والے مختلف علاقوں سے گزر رہے ہیں جس سے شہری املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے ۔

پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں جاری مون سون بارشوں سے ایک ہفتے کے دوران 150افرا د ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے ہیں۔

شمالی مغربی صوبہ خیبر پختون خواہ میں موسلادھار بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ، جہاں گھروں کی چھتیں گرنے اور سیلابی ریلے کی زد میں آکر 80افراد ہلاک ہوئے۔ایک مقامی عہدیدار نعیم اختر کے مطابق گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران سوات کے گرد نواح میں سیلابی ریلے کی زد میں آکر 28افراد ہلاک ہوئے جب کہ شانگلہ میں آسمانی بجلی گرنے اور گھروں کی چھتیں گرنے سے 21افراد ہلاک ہوئے۔

گذشتہ ہفتے صوبہ بلوچستان میں بارشوں سے دریاؤں میں آنے والی طغیانی اور سیلابی ریلے سے 70افرا د ہلاک اور ایک لاکھ کے لگ بھگ لوگ بے گھر ہوئے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ندیم احمد نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ بارشوں کے باعث دریاؤں اور سیلابی ریلوں میں پانی کا بہاؤ انتہائی تیز ہے اس لیے امدادی کاموں کے لیے کشتیوں کا استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے جب کہ خراب موسم کے باعث ہیلی کاپٹر بھی اُڑان نہیں بھر سکتے ہیں۔

ندیم احمد نے بتایا کہ وادی سوات میں شدید سیلاب کا سامنا ہے اور یہ 1929ء کے بعد سے اب تک کی بدترین صورت حال ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ رہائشی علاقوں میں پانی بھرنے سے لوگوں نے اپنے گھروں کی چھتوں یا درختوں پر پناہ لے رکھی ہے اور جوں ہی موسم بہتر ہوگا ان کو متاثرہ علاقوں سے نکالنے کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

این ڈی ایم اے کے سربراہ ندیم احمد

ندیم احمد نے کہا کہ بارشیں مزید 24 گھنٹوں تک جاری رہیں گی اس لیے نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپناقیمتی سامان اور مویشی لے کر نسبتاً اُونچائی پر واقع علاقوں میں منتقل ہو جائیں۔

اب تک بیشتر ہلاکتیں مکانات کی چھتیں گرنے سے ہوئی ہیں جب کہ مختلف علاقوں میں مٹی کے تودے گرنے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

حکام نے بتایا ہے کہ حالیہ بارشوں سے دریائے سندھ، کابل اور سوات میں اُونچے درجے کا سیلاب ہے اس کے علاوہ موسلا دھار بارشوں کے باعث برساتی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔ پانی کے ریلے آبادی والے مختلف علاقوں سے گزر رہے ہیں جس سے شہری املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے ۔

مالاکنڈ ڈویژن کے علاقوں شانگلہ، دیر اور سوات سمیت دیگر ملحقہ علاقوں میں پل بہہ گئے ہیں جب کہ پشاور سمیت دیگر شہروں میں بجلی اور ٹیلی فون کا نظام بری طرح متاثرہوا ہے۔

مون سون بارشوں میں 150 ہلاک

سوات کے علاقے بحرین میں سیلابی ریلوں میں پھنسے افراد نے وائس آف امریکہ کوبتایا کہ اُن کا دوسرے علاقوں سے رابطہ کٹا ہوا ہے اور بعض علاقوں میں خوراک کی بھی قلت ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے باقی حصوں خصوصاً صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔