برطانیہ کی غیرسرکاری امدادی تنظیم ’اوکسفیم‘ نے پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں سیلاب زدگان کو امداد کی فراہمی کے عمل میں مبینہ مالی بے ضابطگی کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور صورت حال واضح ہونے تک زیر تفتیش مقامی تنظیموں کو مزید رقوم کی فراہمی عارضی طور پر معطل کر دی ہے۔
اوکسفیم مقامی تنظیموں کی مدد سے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کے منصوبوں میں مالی معاونت کر رہی ہے لیکن اس کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ حالیہ دونوں میں سندھ کے دورے کے موقع پر اُن کی ٹیموں نے مبینہ مالی بے ضابطگی کی نشان دہی کی ہے۔
اسلام آباد میں تنظیم کی پروگرام منیجر نورین خالد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ اس مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات آئندہ چار ہفتوں میں مکمل ہو جائیں گی۔ اُنھوں نے کہا کہ مالی بے ضابطگی کی تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمپنی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
نورین خالد کے بقول ’’یہ بے ضابطگی ابھی تک ہمارے کچھ پارٹنرز کی طرف سے سامنے آئی ہے تو ہم نے فی الوقت اُن کے ساتھ اپنے کام کو معطل کیا ہے لیکن اوکسفیم کا سیلاب زدگان کی امداد کا مجموعی پروگرام سندھ میں جاری ہے۔‘‘
اُنھوں نے بتایا کہ اُن کا ادارہ تحقیقات کے نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے مزید اقدامات کرے گا اور متعلقہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔
نورین خالد نے مالی بے ضابطگی میں ملوث کسی مقامی تنظیم کا نام لینے سے گریز کیا۔
اوکسفیم کے مطابق اگر بے ضابطگی ثابت ہو بھی جاتی ہے تو وہ اب تک پاکستان میں تنظیم کی طرف سے خرچ کی گئی کل رقم کا محض دو فیصد ہو گی۔
برطانوی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے منصوبوں میں امداد کی شفاف انداز میں تقسیم اور مالی وسائل کی کڑی نگرانی کا تہیہ کر رکھا ہے، اور خورد برد کی گئی رقم کی وصولی کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں گے۔
جولائی 2010ء میں آنے والے غیر معمولی سیلاب کے باعث تقریباً 1,750 افراد ہلاک اور لگ بھگ دو کروڑ متاثر ہوئے تھے۔
پاکستان کی تاریخ کے سب سے تباہ کن سیلاب کے بعد سے امریکہ سمیت کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں کروڑوں ڈالر کی امداد فراہم کر چکی ہیں۔ اب تک سب سے زیادہ امداد امریکہ کی طرف سے دی گئی ہے اور امریکی حکام اس مالی امداد کے شفاف اور منصفانہ استعمال پر مسلسل زور دیتے آئے ہیں جب کہ خود امریکی ادارے یو ایس ایڈ نے مالی امداد کے موثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کے تعاون سے احتساب کا ایک نظام بھی متعارف کرا رکھا ہے۔