پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان میں مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے کوشاں چار فریقی گروپ اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کا آئندہ اجلاس فریقین مشاورت سے طے کریں گے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ چار فریقی گروپ کے اب تک چار اجلاس منعقد ہو چکے ہیں اور آئندہ اجلاس کا فیصلہ اس میں شامل نمائندے "حسب ضرورت" مشترکہ طور پر پر کریں گے۔
ان کے بقول یہ گروپ افغان مصالحتی عمل کی کامیابی کے لیے اپنے عزم پر قائم ہے۔
افغان حکومت اور طالبان کے مابین براہ راست بات چیت کے عمل کی بحالی کے لیے پاکستان، امریکہ، افغانستان اور چین کے نمائندوں پر مشتمل گروپ نے جنوری میں اپنی کوششیں شروع کی تھیں لیکن تاحال مصالحتی عمل کے بحال ہونے کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔
بات چیت کا یہ سلسلہ گزشتہ جولائی میں پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایک ہی دور کے بعد سے تعطل کا شکار ہے۔
ایسے میں افغانستان کی اتحادی حکومت میں بڑھتا ہوا عدم اتفاق، طالبان کے آپسی اختلافات اور عسکریت پسندوں کی طرف سے تشدد پر مبنی کارروائیوں میں اضافہ مصالحتی عمل کی بحالی کی رکاوٹ بنا ہے۔
بعض افغان عہدیداروں کی طرف سے ایسے بیانات بھی سامنے آ چکے ہیں کہ پاکستان مبینہ طور پر مصالحتی عمل کی بحالی میں سنجیدہ کردار ادا نہیں کر رہا۔
تاہم جمعرات کو دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ افغان مصالحتی عمل کے پاکستان کی کوششوں پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے۔
"ہم افغانوں کی زیر قیادت اور ان کی شمولیت سے ہونے والے مصالحتی عمل میں سہولت کے لیے سنجیدہ کوششیں کرتے رہے ہیں۔۔۔امن عمل کے لیے ہمارے عزم پر سوال اٹھانا درست نہیں۔"
پاکستان یہ بھی کہہ چکا ہے کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر سکتا ہے لیکن اُنھوں مجبور نہیں کر سکتا۔