پاکستان میں سفارتی عہدیدار اور مبصرین امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی طرف سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر واپس آنے سے متعلق دیے گئے بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے افغان مصالحتی عمل کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کو تقویت مل سکتی ہے۔
جان کیری ہفتہ کو غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچے تھے جہاں انھوں نے افغان صدر اشرف غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں طالبان پر زور دیا تھا کہ وہ امن عمل میں شامل ہوں جو ان کے بقول ایک ایسا جائز عمل ہے جس سے تشدد کا خاتمہ ہو سکے گا۔
انھوں نے امن کے بارے میں امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ، چین، پاکستان اور افغانستان پر مشتمل چار فریقی گروپ مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان کے ایک سینیئر سفارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کا کہتے ہوئے اتوار کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چار فریقی گروپ بھی طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے اور امریکی وزیر خارجہ کا تازہ بیان اس ضمن میں ایک مثبت پیغام ہے۔
پاکستان نے گزشتہ جولائی میں افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان پہلی براہ راست بات چیت کی میزبانی کی تھی لیکن یہ سلسلہ طالبان کے امیر ملا عمر کے انتقال کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد ملتوی ہو گیا اور پھر طالبان کے آپسی اختلافات میں شدت آنے سے بھی معاملہ التوا کا شکار ہوا جو تاحال بحال نہیں ہوسکا ہے۔
سینیئر تجزیہ کار اے زیڈ ہلالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امریکی وزیر خارجہ کے بیان کو اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بات چیت کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے گزشتہ دسمبر میں تشکیل دیے گئے چار فریقی گروپ نے اس ضمن میں سیر حاصل اجلاس منعقد کیے جن میں امن بات چیت کے دوبارہ شروع کیے جانے سے متعلق امید افزا اشارے بھی ملے۔ لیکن طالبان کی طرف سے اپنی پیشگی شرائط کی منظوری تک افغان حکومت سے بات چیت نہ کرنے کا اعلان بھی سامنے آچکا ہے۔
معروف تجزیہ کار پروفیسر حسن عسکری رضوی کہتے ہیں کہ جان کیری کے بیان سے امید تو پیدا ہوئی ہے لیکن اس ضمن میں فوری طور پر کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
مبصرین کے علاوہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے عہدیدار بھی اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ بات چیت کا عمل اگر جلد شروع نہ ہوا تو آنے والے دنوں میں افغانستان میں تشدد پر مبنی کارروائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔