حکومتِ پاکستان نے کرونا وائرس کے باعث چین میں پھنسے سیکڑوں پاکستانی طلبہ کو واپس نہ لانے کی فیصلے پر نظرثانی کا اعلان کیا ہے۔
اس بات کا اعلان وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے متاثرہ طلبہ کے والدین کو بریفنگ کے دوران کیا۔ ظفر مرزا نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔
خیال رہے کہ حکومتِ پاکستان نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے چین سے اپنے شہریوں کو واپس نہ لانے کا اعلان کیا تھا۔
چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کے والدین کو بریفنگ کے دوران ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ شہروں سے محصور پاکستانیوں کی واپسی کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہیں۔ تاہم والدین کے اصرار پر مشیرِ صحت نے یقین دلایا کہ وہ وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں یہ معاملہ زیرِ بحث لائیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حکام نے چین میں محصور طلبہ کے والدین کو حکومتی اقدامات سے متعلق بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانی ذوالفقار علی بخاری اور مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے طلبہ کے اہل خانہ کو حکومتی اقدامات سے آگاہ کرنا چاہا۔ تاہم بریفنگ کے آغاز پر ہی والدین نے احتجاج شروع کر دیا۔ متاثرہ طلبہ کے والدین نے کہا کہ مشیر صحت پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ طلبہ کو واپس نہیں لانا چاہتے۔ لہذٰا اُنہیں بریفنگ دینے کا کوئی حق نہیں۔
والدین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور حکومت کی پاکستانیوں کو واپس نہ لانے کی پالیسی کے خلاف نعرے لگائے۔ والدین نے وفاقی وزرا اور سرکاری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے بچوں کو واپس لانے کی تاریخ کا اعلان کریں بصورت دیگر وہ ان کی کوئی بات نہیں سنیں گے۔
والدین کا کہنا تھا کہ ان کے بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے، وہ ایک ماہ سے یونیورسٹی ہاسٹلز میں اپنے کمروں تک محدود ہیں اور حکومت صرف زبانی جمع خرچ میں مصروف ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بریفنگ کے دوران وزارتِ خارجہ کے ڈائریکٹر برائے چین مدثر ٹیپو نے بتایا کہ وائرس سے متاثرہ شہروں میں 1200 کے لگ بھگ پاکستانی موجود ہیں۔
لیکن اہلِ خانہ کی مسلسل اپیلوں کے باوجود حکومت نے تاحال انہیں وطن واپس لانے کا فیصلہ نہیں کیا۔
پاکستان میں موجود ان طلبہ کے اہلِ خانہ کے احتجاج اور عدالت کے حکم کے بعد حکومت نے طلبہ کے والدین کو بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا۔
اس موقع پر سمندر پارپاکستانیوں کے وفاقی وزیر ذوالفقار علی بخاری نے کہا کہ پاکستان کے پاس مہلک وائرس کا کوئی حل نہیں ہے نا ہی اس کا کوئی ماہر ملک میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خود متاثرہ شہر میں جا کر طلبہ سے ملنا چاہتے ہیں تاہم چین نے اس کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی سفارت خانے کے دو اہلکاروں نے وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر ووہان کا دورہ کیا اور پاکستانی طلبہ کے مسائل حل کیے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ شہروں میں محصور پاکستانی محفوظ ہیں اور حکومت ان کی مشکلات دور کرنا چاہتی ہے۔
خیال رہے کہ چین میں پھنسے طلبہ کے والدین کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مناسب اقدامات اٹھاتے ہوئے اہل خانہ کو مطمئن کرنے کا حکم دیا تھا۔
وفاقی وزرا کے بریفنگ ہال سے جانے کے بعد والدین نے احتجاج کیا اور بچوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا۔