پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مربوط و متفقہ حکمتِ عملی کی تیاری کے سلسلے میں 9 ستمبر کو کل جماعتی کانفرنس منعقد کر رہی ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مربوط و متفقہ حکمتِ عملی کی تیاری کے سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئندہ ہفتے ایک کل جماعتی کانفرنس منعقد کر رہی ہے۔
نو ستمبر بروز پیر کو ہونے والی اس کانفرنس میں زیادہ سے زیادہ سیاسی جماعتوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان مختلف رہنماؤں سے رابطوں میں مصروف ہیں۔
اُنھوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماء مولانا فضل الرحمٰن سے تفصیلی ملاقات کی۔
چودھری نثار نے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد شدت پسندی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک موثر حکمت عملی تیار کی جا سکے گی۔
’’(ماضی میں) جب بھی کل جماعتی کانفرنس ہوئی یا پارلیمان کے سامنے یہ مسئلہ آیا ہم نے مذاکرات پر زور دیا … اب خوش قسمتی سے ایسا ماحول بن گیا ہے جہاں شاید تمام جماعتیں اس موقف سے متفق ہوں۔‘‘
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت ہمیشہ سے دہشت گردی کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتی آئی ہے اور وہ نئی حکومت کی اس ضمن میں بھرپور معاونت کریں گے۔
’’ہم اُمید رکھتے ہیں کہ مذاکرات سے مسئلے کو حل کیا جائے گا ... پارلیمان میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا جو مشترکہ اجلاس ہوگا وہ اس (معاملے) پر نئی حکومت کو ایک نیا منڈیٹ دے سکیں گے کہ وہ ایک میکنزم بنائے اور اس کے ذریعے سے مذاکرات کے عمل کو شروع کرے اور منتقی انجام تک پہنچائے۔‘‘
اس سے قبل حکومت نے کل جماعتی کانفرنس جولائی کے وسط میں بلانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم تحریک انصاف کے سربراہ عمران کی طرف سے اس میں شرکت نا کرنے کے اعلان کے بعد اسے موخر کر دیا گیا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں عمران خان کی شرکت خاص اہمیت کی حامل ہو گی کیوں کہ اُن کی جماعت کا موقف رہا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے کو مذاکرات سے ہی حل کیا جائے۔
ملک میں قیام امن اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے وزارت داخلہ قومی سلامتی کی پالیسی کی تیاری میں بھی مصروف ہے۔
اُدھر جمعہ کو وزیر داخلہ چودھری نثار نے وزیر اعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی جس میں امن و امان خاص طور پر کراچی کی صورت حال پر غور کیا گیا۔
وزیر اعظم نے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف موثر کارروائی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان قریبی رابطوں پر بھی زور دیا۔
رواں ہفتے ہی کراچی میں بدامنی کی صورت حال پر کابینہ کے خصوصی اجلاس میں شدت پسند عناصر کے خلاف رینجرز کی قیادت میں ’’ٹارگیٹڈ آپریشن‘‘ کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
نو ستمبر بروز پیر کو ہونے والی اس کانفرنس میں زیادہ سے زیادہ سیاسی جماعتوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان مختلف رہنماؤں سے رابطوں میں مصروف ہیں۔
اُنھوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماء مولانا فضل الرحمٰن سے تفصیلی ملاقات کی۔
چودھری نثار نے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد شدت پسندی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک موثر حکمت عملی تیار کی جا سکے گی۔
’’(ماضی میں) جب بھی کل جماعتی کانفرنس ہوئی یا پارلیمان کے سامنے یہ مسئلہ آیا ہم نے مذاکرات پر زور دیا … اب خوش قسمتی سے ایسا ماحول بن گیا ہے جہاں شاید تمام جماعتیں اس موقف سے متفق ہوں۔‘‘
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت ہمیشہ سے دہشت گردی کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتی آئی ہے اور وہ نئی حکومت کی اس ضمن میں بھرپور معاونت کریں گے۔
’’ہم اُمید رکھتے ہیں کہ مذاکرات سے مسئلے کو حل کیا جائے گا ... پارلیمان میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا جو مشترکہ اجلاس ہوگا وہ اس (معاملے) پر نئی حکومت کو ایک نیا منڈیٹ دے سکیں گے کہ وہ ایک میکنزم بنائے اور اس کے ذریعے سے مذاکرات کے عمل کو شروع کرے اور منتقی انجام تک پہنچائے۔‘‘
اس سے قبل حکومت نے کل جماعتی کانفرنس جولائی کے وسط میں بلانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم تحریک انصاف کے سربراہ عمران کی طرف سے اس میں شرکت نا کرنے کے اعلان کے بعد اسے موخر کر دیا گیا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں عمران خان کی شرکت خاص اہمیت کی حامل ہو گی کیوں کہ اُن کی جماعت کا موقف رہا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے کو مذاکرات سے ہی حل کیا جائے۔
ملک میں قیام امن اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے وزارت داخلہ قومی سلامتی کی پالیسی کی تیاری میں بھی مصروف ہے۔
اُدھر جمعہ کو وزیر داخلہ چودھری نثار نے وزیر اعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی جس میں امن و امان خاص طور پر کراچی کی صورت حال پر غور کیا گیا۔
وزیر اعظم نے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف موثر کارروائی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان قریبی رابطوں پر بھی زور دیا۔
رواں ہفتے ہی کراچی میں بدامنی کی صورت حال پر کابینہ کے خصوصی اجلاس میں شدت پسند عناصر کے خلاف رینجرز کی قیادت میں ’’ٹارگیٹڈ آپریشن‘‘ کا فیصلہ کیا گیا تھا۔