قیامِ پاکستان کے وقت بچھڑنے والے دو بھائیوں میں بھارت میں رہ جانے والے محمد حبیب جن کا دستاویزات پر نام سیکا خان ہے، کو نئی دہلی میں قائم پاکستان کے ہائی کمیشن نے پاکستانی ویزا جاری کر دیا ہے۔
سیکا خان کو رواں ماہ 28 جنوری سے 90 دن کا ویزا جاری کیا گیا ہے جب کہ ویزے کے مطابق سیکا خان کو 60 دنوں کے اندر بھارت واپس جانا ہو گا۔سیکا خان کو پنجاب کے ضلع فیصل آباد کا ویزا جاری کیا گیا ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن کا جمعے کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ آج پاکستانی ہائی کمیشن نے سیکا خان المعروف محمد حبیب کو اپنے بھائی محمد صدیق اور ان کے خاندان سے ملنے کے لیے ویزا جاری کر دیا ہے۔
سن 1947 میں قیام پاکستان کے وقت محمد حبیب اور محمد صدیق ایک دوسرے سے الگ ہو گئے تھے، جن میں سے محمد صدیق اپنی بہن کے ہمراہ اس وقت پاکستان ہجرت کر گئے تھے جب کہ محمد حبیب اپنی والدہ کے ہمراہ اپنے ننھیال گئے تھے۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو ئی تھی جس میں دونوں بھائیوں کو 75 برس بعد کرتار پور میں ملتے دیکھا جا گیا تھا۔
اس ملاقات کے بعد پنجاب کے ضلع فیصل آباد کے علاقے سمندری کے رہائشی محمد صدیق نے وزیرِ اعظم عمران خان سے اپیل کی تھی کہ ان کے بھائی کو پاکستان کا ویزا جاری کیا جائے تا کہ وہ اپنی باقی زندگی پاکستان میں اپنے بھائی اور اس کے خاندان کے ساتھ گزار سکیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان کے ہائی کمیشن نے سوشل میڈیا پر سیکا خان کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں ویزا ملنے کی بہت خوشی ہے اور وہ پاکستان جا کر اپنے بھائی سے ملیں گے۔
'ویزا ملنے پر بہت ہی اچھا لگا'
بھارتی پنجاب کے علاقے لدھیانہ کے رہائشی سیکا خان کا کہنا ہے کہ انہیں ویزا ملنے پر بہت ہی زیادہ خوشی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ انہیں ویزا مل گیا ہے تو لوگوں نے بھی کہا کہ بہت ہی اچھا ہو گیا ہے۔وائس آف امریکہ سے گفتگو میں سیکا خان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ پانچ سے چھ دن میں پاکستان جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب وہ چاہتے ہیں کہ جب تک وہ زندہ رہیں، پاکستان میں ہی رہیں۔
'بھائی کو ڈھول بجا کر گھر لائیں گے'
ضلع فیصل آباد کے علاقے سمندری کے رہائشی محمد صدیق کا کہنا تھا کہ جب انہیں بتایا گیا کہ ان کے بھائی کو پاکستان کا ویزا مل گیا ہے تو انہیں بہت خوشی ہو ئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب گھر جا کر انہوں نے بچوں کو بتایا تو وہ انہوں نے بھی بہت خوشی کا اظہار کیا کہ ان کے بابا آ رہے ہیں۔
محمد صدیق کا وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ سرحد پر اپنے بھائی کا استقبال کرنے جائیں گے اور ان کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالیں گے اور انہیں ڈھول بجا کر گھر لائیں گے۔
'پکا ویزا چاہیے'
محمد صدیق کا کہنا تھا کہ انہیں اور ان کے بھائی کو پکا ویزا ملنا چاہیے تا کہ ان کا اور ان کے بھائی کا جب دل کرے، وہ آ جا سکیں۔
سیکا خان کو ویزا ملنے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی سفارت خانے کے اس اقدام کو بہت سراہا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر شہباز گل کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ عمران خان وہ ہے جس نے لوگوں کو ایسی خوشیاں دیں کہ خوشی کے آنسو سنبھالے نہیں جاتے۔
صحافی اور سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم سوشل میڈیا پوسٹ میں کہنا ہے کہ یہ پاکستانی ہائی کمیشن کا بہت ہی حوصلہ افزا اقدام ہے۔
ابصار عالم کا مزید کہنا ہے کہ سیکا خان کو پاکستان کی شہریت پیش کی جانی چاہیے۔
ایک اور صارف منصور نثار کا کہنا تھا کہ کاش کے دونوں ملک اپنے مسائل حل کر لیں اور اس طرح کے لوگوں کی تکلیف ختم ہو جائے۔
ٹوئٹر صارف ہرشل ایس دیوکر کا پاکستانی ہائی کمیشن کی ٹوئٹ پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت میں بہت سے لوگ سیاح کے طور پر پاکستان کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس دن کے انتظار میں ہیں کہ جب وہ پاکستان کا سیاحتی ویزا حاصل کر سکیں۔
جج ڈریڈ نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ تقسیم ہوئے لوگوں کو پھر سے ملائیں۔
ایک اور ٹوئٹر صارف انوپم تری ویدی کا کہنا ہے کہ دونوں بھائیوں کی کرتار پور میں ملنے والی ویڈیو بہت جزباتی تھی۔
صحافی یوسف جمیل کا ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ کسی کا دل رکھنا بھی تو عبادت ہے۔
انعام الحق نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان دونوں کی حکومتیں 70 سال سے اوپر تمام شہریوں کو بغیر ویزا سفر کرنے کی سہولت دیں۔