پاکستان کی ایک عدالت نے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں سر عام گاڑیوں کی توڑ پھوڑ، پتھراؤ اور خوف ہراس پھیلانے کے ملزم گلو بٹ کو 11 سال تین ماہ کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے اس معاملے کی طویل سماعت کے بعد جمعرات کو فیصلہ سنایا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اگر سخت سزا نا سنائی گئی تو معاشرے میں اس طرح کے کرداروں کی حوصلہ افزائی ہو گی جو ملک کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔
واضح رہے کہ 17 جون کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں شہریوں کی گاڑیاں توڑی گئیں اور کئی نجی ٹیلی ویژن چینلز پر یہ مناظر مسلسل دکھائے جاتے رہے۔ جس کے بعد گلو بٹ کو گرفتار کیا گیا۔
گلو بٹ خود بھی توڑ پھوڑ کا اعتراف کر چکے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے بعد اُنھیں عدالت کے احاطے ہی سے گرفتار کر لیا گیا۔
گلو بٹ کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کی جائے گی۔
گاڑیاں توڑنے کا یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب لاہور میں منہاج القرآن کے مرکزی دفتر کے باہر لگی رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے پولیس نے کارروائی کی جس کے بعد ادارے کے سربراہ طاہر القادری کے حامیوں اور پولیس کے درمیان تصادم بھی ہوا۔
اس واقعہ میں 14 افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔ طاہر القادری نے اپنے کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج بھی کیا اور مقدمے کی ’ایف آئی آر‘ میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے علاوہ وفاقی وزراء کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والی جماعتوں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کا یہ الزام رہا ہے کہ ’گلو بٹ‘ کا تعلق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سے ہے لیکن حکومت کے عہدیدار سختی سے اس کی تردید کرتے رہے ہیں۔