سعودی عر ب سے پاکستان واپس پہنچنے والے حاجیوں کا کہنا ہے کہ خصوصاً منیٰ کے مقام پر رہائشی اور سفری انتظامات غیر مناسب ہونے کی وجہ سے اُنھیں حج کی ادائیگی کے دوران مشکلات کا سامنا کرناپڑا اس لیے جو لوگ بھی ان انتظامات کے ذمہ دار تھے حکومت ان کے خلاف فوری کارروائی کرے۔
اس سال پاکستان سے ایک لاکھ 65ہزار افراد حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے تھے لیکن ابتدائی دنوں میں ہی ناقص انتظامات خبریں منظر عام پرآنے لگیں جس کے بعد حکومت نے ڈائریکٹر جنرل حج راؤ شکیل کو گرفتار کر کے ان کے خلاف الزامات کی تحقیقات شروع کر دیں۔ تاہم صورت حا ل اُس وقت سنگین ہو گئی جب ریاض میں پاکستانی سفیر عمر خان علی شیرزئی نے میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں الزام لگایا کہ حاجیوں کو سعودیہ بھیجنے والے ٹور آپریٹرز نے فی کس 25ہزار کمیشن وصول کیا، پاکستانی سفیر نے اس بد انتظامی کا ذمہ دار مذہبی اُمور کے وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی کو ٹھہرایا۔
حامد سعید کاظمی پاکستانی سفیر کے الزامات کو مستر د کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں تو اُنھیں میڈیا کی بجائے عدالت میں پیش کیا جائے اوروہ کسی بھی ایسی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حامد سعید کاظمی نے مقامی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حج کے ناقص انتظامات میں جو بھی ذمہ دار پایا گیا اُس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
حکمران اتحاد میں شامل جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے بھی حامد سعید کاظمی پر بدعنوانی کے الزامات لگائے ہیں اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا ہے اُنھیں برطرف کر دیا جائے۔ وزیراعظم گیلانی نے حامد سعید کاظمی اور اعظم سواتی کو ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے بعض رہنے کی ہدایت کی ہے۔