ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ درجہ حرارت سندھ کے علاقے لاڑکانہ میں 51 درجے سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا
ملک میں شدید گرم موسم کے شروع ہوتے ہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جس سے عوام کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
پاکستان کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت 50 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے اور ایسے میں شہری علاقوں میں 12 سے 16 گھنٹے جب کہ دیہی علاقوں میں 18 سے 20 گھنٹوں تک کی لوڈشیڈنگ کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔
پاکستان کو حالیہ برسوں میں توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور 11 مئی کے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی نئی حکومت کے لیے بھی مبصرین کے بقول اس بحران پر قابو پانا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔
ملک میں اس وقت بجلی کی طلب اور رسد میں فرق چھ ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرچکا ہے۔
بجلی کی طویل دورانیے کی بندش سے نہ صرف گھریلو صارفین پریشان ہیں بلکہ کاروباری طبقے کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر پانی و بجلی مصدق ملک کا کہناہے کہ بجلی کی پیداوار میں کمی کی وجہ بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی میں کمی ہے۔ سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک تیل اور گیس کی فراہمی ممکن نہیں ہوگی بجلی کی کمی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
ادھر محکمہ موسمیات کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ ملک میں شدید گرمی کی یہ لہر برقرار رہے گی۔
محکمے کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر غلام رسول نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ جون کے مہینے میں بھی جاری رہے گا تاہم اس میں کبھی کبھی کمی کی توقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے سے ملک کے شمالی پہاڑی سلسلوں میں برف پگھلنے کا عمل بھی شروع ہوجائے گا جس سے پانی کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔
ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ درجہ حرارت سندھ کے علاقے لاڑکانہ میں 51 درجے سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جب کہ جیکب آباد میں 50 اور پنجاب کے 47 درجے سینٹی گریڈ رہا۔
پاکستان کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت 50 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے اور ایسے میں شہری علاقوں میں 12 سے 16 گھنٹے جب کہ دیہی علاقوں میں 18 سے 20 گھنٹوں تک کی لوڈشیڈنگ کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔
پاکستان کو حالیہ برسوں میں توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور 11 مئی کے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی نئی حکومت کے لیے بھی مبصرین کے بقول اس بحران پر قابو پانا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔
ملک میں اس وقت بجلی کی طلب اور رسد میں فرق چھ ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرچکا ہے۔
بجلی کی طویل دورانیے کی بندش سے نہ صرف گھریلو صارفین پریشان ہیں بلکہ کاروباری طبقے کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر پانی و بجلی مصدق ملک کا کہناہے کہ بجلی کی پیداوار میں کمی کی وجہ بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی میں کمی ہے۔ سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک تیل اور گیس کی فراہمی ممکن نہیں ہوگی بجلی کی کمی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
ادھر محکمہ موسمیات کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ ملک میں شدید گرمی کی یہ لہر برقرار رہے گی۔
محکمے کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر غلام رسول نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ جون کے مہینے میں بھی جاری رہے گا تاہم اس میں کبھی کبھی کمی کی توقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے سے ملک کے شمالی پہاڑی سلسلوں میں برف پگھلنے کا عمل بھی شروع ہوجائے گا جس سے پانی کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔
ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ درجہ حرارت سندھ کے علاقے لاڑکانہ میں 51 درجے سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جب کہ جیکب آباد میں 50 اور پنجاب کے 47 درجے سینٹی گریڈ رہا۔