کوئٹہ —
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے 21 اضلاع میں ایک روز گزرنے کے باوجود تاحال بجلی بحال نہیں ہوسکی ہے۔
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا کہنا ہے کہ منگل کو رات دیر گئے ضلع نصیر آباد میں 220 کلوواٹ کی لائن علاوہ اس سے پہلے پیر کی رات بھی ایسے ہی واقعے میں متاثر ہونے والی ٹرانسمیشن لائن کے باعث کوئٹہ سمیت 21 اضلاع کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
بدھ کو تین اضلاع کو ملتان سے لورائی لائی کے راستے بجلی کی فراہمی معطل کر کے کوئٹہ میں جزوی طور پر بجلی بحال کی گئی۔
40 میگاواٹ کی اس بجلی سے صوبائی دارالحکومت کے حساس مقامات ، سر کاری اسپتالوں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے جب کہ شہر کے دیگر چھ فیڈروں کو ہر دو گھنٹوں کے بعد دو گھنٹوں کے لیے بند کرکے بجلی کی کمی کو پورا کیا جا رہا ہے۔
کیسکو حکام کے مطابق نو تال کے قر یب دو روز پہلے گرائے گئے دو کھمبوں کی مر مت کا کام بدھ کو حکومت کی طر ف سے مکمل سیکورٹی کی فراہمی کے بعد شروع کردیا گیا جو جمعرات کی رات تک مکمل ہو گا جس کے بعد 220 کے وی کی ایک لائن سے صوبائی دارالحکومت اوردیگر علاقوں کو بجلی کی سپلائی جزوی طور پر بحا ل ہو سکے گی۔
اس کے بعد چھتر کے علاقے میں تباہ کیے گئے د و کھمبوں کی مر مت کا کام شروع کیا جائے گا۔
کیسکوحکام کے مطابق بلوچستان کی بجلی کی کُل ضروریات 1600 میگاواٹس ہیں جبکہ گزشتہ دو ماہ کے دوران پاکستان کے اس جنوب مغر بی صوبے کو صرف پانچ سو میگاواٹس بجلی فراہم کی جاتی رہی باقی کمی صوبے کے مختلف علاقوں میں پندرہ سے بیس گھنٹے تک لوڈ شیڈ نگ کر کے پوری کی جاتی رہی۔
قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان کے دو اضلاع میں قائم کئے گئے بجلی کے پاورپلانٹس اُوچ میں ایک ہزار سے زائد اور حب میں قائم کئے گئے پاور پلانٹ میں بارہ میگاواٹس بجلی پیدا کی جاتی ہے جو کیسکو حکام کے بقول بجلی کی فراہمی کے قومی نظام میں شامل کر لی جاتی ہے اور اسی نظام سے بلوچستان کو گدو تھرمل پاور اسٹیشن سے صوبائی دارالحکومت سمیت 47 گرڈ اسٹیشنوں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے، صوبے کے بعض ساحلی علاقوں کو ایران کی حکومت ایک سو میگاواٹ بجلی فراہم کرتی ہے۔
صوبہ بلوچستان میں کالعدم عسکریت پسند تنظیمیں اس سے قبل بھی بجلی کی تنصیبات اور گیس کی پائپ لائنوں کو بم دھماکوں سے نشانہ بناتے آئے ہیں۔
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا کہنا ہے کہ منگل کو رات دیر گئے ضلع نصیر آباد میں 220 کلوواٹ کی لائن علاوہ اس سے پہلے پیر کی رات بھی ایسے ہی واقعے میں متاثر ہونے والی ٹرانسمیشن لائن کے باعث کوئٹہ سمیت 21 اضلاع کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
بدھ کو تین اضلاع کو ملتان سے لورائی لائی کے راستے بجلی کی فراہمی معطل کر کے کوئٹہ میں جزوی طور پر بجلی بحال کی گئی۔
40 میگاواٹ کی اس بجلی سے صوبائی دارالحکومت کے حساس مقامات ، سر کاری اسپتالوں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے جب کہ شہر کے دیگر چھ فیڈروں کو ہر دو گھنٹوں کے بعد دو گھنٹوں کے لیے بند کرکے بجلی کی کمی کو پورا کیا جا رہا ہے۔
کیسکو حکام کے مطابق نو تال کے قر یب دو روز پہلے گرائے گئے دو کھمبوں کی مر مت کا کام بدھ کو حکومت کی طر ف سے مکمل سیکورٹی کی فراہمی کے بعد شروع کردیا گیا جو جمعرات کی رات تک مکمل ہو گا جس کے بعد 220 کے وی کی ایک لائن سے صوبائی دارالحکومت اوردیگر علاقوں کو بجلی کی سپلائی جزوی طور پر بحا ل ہو سکے گی۔
اس کے بعد چھتر کے علاقے میں تباہ کیے گئے د و کھمبوں کی مر مت کا کام شروع کیا جائے گا۔
کیسکوحکام کے مطابق بلوچستان کی بجلی کی کُل ضروریات 1600 میگاواٹس ہیں جبکہ گزشتہ دو ماہ کے دوران پاکستان کے اس جنوب مغر بی صوبے کو صرف پانچ سو میگاواٹس بجلی فراہم کی جاتی رہی باقی کمی صوبے کے مختلف علاقوں میں پندرہ سے بیس گھنٹے تک لوڈ شیڈ نگ کر کے پوری کی جاتی رہی۔
قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان کے دو اضلاع میں قائم کئے گئے بجلی کے پاورپلانٹس اُوچ میں ایک ہزار سے زائد اور حب میں قائم کئے گئے پاور پلانٹ میں بارہ میگاواٹس بجلی پیدا کی جاتی ہے جو کیسکو حکام کے بقول بجلی کی فراہمی کے قومی نظام میں شامل کر لی جاتی ہے اور اسی نظام سے بلوچستان کو گدو تھرمل پاور اسٹیشن سے صوبائی دارالحکومت سمیت 47 گرڈ اسٹیشنوں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے، صوبے کے بعض ساحلی علاقوں کو ایران کی حکومت ایک سو میگاواٹ بجلی فراہم کرتی ہے۔
صوبہ بلوچستان میں کالعدم عسکریت پسند تنظیمیں اس سے قبل بھی بجلی کی تنصیبات اور گیس کی پائپ لائنوں کو بم دھماکوں سے نشانہ بناتے آئے ہیں۔