پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں جانے کے اندیشے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو باور کروانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی ترسیل کی روک تھام کے لیے قابل قدر اقدامات کیے ہیں۔
پاکستان کی وفاقی کابینہ میں شامل وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا ہے کہ ہم دنیا کو یہ تاثر دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ پاکستان نے غیر قانونی رقوم کی ترسیل اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ایک سال میں کافی پیش رفت کی ہے البتہ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمیں مزید کام نہیں کرنا۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ستمبر میں بینکاک میں ایف اے ٹی ایف کی علاقائی تنظیم ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے تکنیکی اجلاس میں حکام کو پاکستان کی قابل قدر پیش رفت سے آگاہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
وفاقی وزیر کے مطابق "ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بہتری کی امید رکھیں اور آئندہ سال بلیک لسٹ میں جانے کے حوالے سے خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔"
خیال رہے کہ وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی سربراہی میں پاکستان کے اعلی سطحی وفد نے ستمبر میں ایف اے ٹی ایف کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی ترسیل کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات کی حتمی جائزہ رپورٹ پیش کی تھی۔
حماد اظہر نے مزید کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کے حوالے سے بھارت کا بھی کردار رہا ہے تاہم سفارتی سطح پر اس کے عزائم کو دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔ نئی دہلی اب ایف اے ٹی ایف کو سیاسی طور پر استعمال کرکے پاکستان کو نشانہ نہیں بنا سکے گا۔
گزشتہ دنوں بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک میں دعویٰ کیا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کسی بھی وقت پاکستان کو بلیک لسٹ کر سکتا ہے۔
بھارت اس وقت ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) کا شریک چیئرمین ہے جبکہ پاکستان نے نئی دہلی کے کردار پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے عالمی تنظیم سے بھارت کو اس عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے اس مطالبے کو منظور نہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنظیم کا انتظامی ڈھانچہ کسی رکن ملک کو اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے موقع پر نیو یارک میں ایشیا سوسائٹی سے خطاب میں بھی کہا تھا کہ ہم بھارت سے مذاکرات کی بات کر رہے تھے اور بھارت ہمیں ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کروانے کی کوشش کر رہا تھا۔
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس اکتوبر میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہوگا جس میں پاکستان کے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔ جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ اسلام اباد کو گرے لسٹ سے ہٹایا جائے یا برقرار رکھا جائے۔
اس حوالے سے سینئر صحافی مہتاب حیدر کہتے ہیں کہ حکام پر امید ہیں کہ پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا تاہم ایف اے ٹی ایف اسلام آباد کے اقدامات سے مکمل طور پر مطمئن نظر نہیں آتی۔
رواں سال مارچ میں ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ کے پاکستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں تنظیم نے منی لانڈرنگ روکنے کے لیے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔
خیال رہے کہ وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں پاکستان کے بلیک لسٹ ہونے کا امکان موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے حوالے سے ابھی تک تسلی بخش اور مؤثر نوعیت کے اقدامات نہیں کیے گئے۔