پاکستان میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس دوبارہ کھولنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیس کی دوبارہ تحقیقات سے نہیں روکا جا سکتا۔
نیب کی جانب سے 40 صفحات پر مشتمل نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں سپریم کورٹ کے 15 دسمبر کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے فیصلے کے پیرا گراف 6، 23، 27 اور 32 پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اپیل پر زائد المعیاد ہونے کی قدغن کو ختم کیا جائے، تفصیلی فیصلے میں نقائص ہیں لہٰذا فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب نے جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
درخواست میں مزید دستاویزات بھی جمع کرائی گئی ہیں اور پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صرف تاخیر کی بنیاد پر قانونی نکات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا، کیس کی دوبارہ تحقیقات سے نہیں روکا جا سکتا۔
15 دسمبر 2017ء کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اسے مسترد کر دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اسحٰاق ڈار کے خلاف نیب نے ایک ارب 20 کروڑ روپے بد عنوانی کا حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس 17 برس قبل سال 2000ء میں دائر کیا تھا، تاہم 2014ء میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ثبوت کا فقدان ہے۔
پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کے دوران سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو حدیبیہ پیپر ملز کیس کا ریکارڈ جمع کرایا تھا، جس میں 2000ء میں اسحاق ڈار کی جانب سے دیا جانے والا اعترافی بیان بھی شامل تھا۔
اسحاق ڈار نے اس بیان میں شریف خاندان کے کہنے پر ایک ارب 20 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کرنے اور جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے کا مبینہ اعتراف کیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنے اس بیان کو واپس لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ بیان ان سے دباؤ میں لیا گیا۔
حدیبیہ پیپر مل کیس سیاسی طور پر بہت اہمیت کا حامل ہے اور اپوزیشن کے ارکان اس ریفرنس کو "مدر آف آل کرائمز" قرار دیتے ہیں۔
اسی ریفرنس میں موجود معلومات کی بنیاد پر ایون فیلڈ اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس دائر کیے گئے ہیں جن کی سماعت نیب عدالت میں جاری ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ حدیبیہ پیپر مل کیس نہ کھلنے سے ان دیگر ریفرنسز پر اثر پڑے گا کیونکہ منی لانڈرنگ اور پیسوں کی ترسیل کا تمام معاملہ اس ریفرنس میں تھا لیکن سپریم کورٹ نے اس کیس کو کھولنے سے انکار کر دیا۔
تاہم نیب نے اب اس معاملہ پر نظرثانی کی اپیل دائر کر دی ہے جس کی آئندہ چند روز میں سماعت ہو گی۔