پاکستان کے شمال مغرب میں اتوار کو تشدد کے مختلف واقعات میں دو سکیورٹی اہلکار مارے گئے جب کہ دو زخمی ہوگئے ہیں۔
خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور کے مضافات میں پجگری روڈ پر گشت پر مامور پولیس کی ایک گاڑی کو نامعلوم شدت پسندوں نے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔
دھماکے سے دو اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک اہلکار زخمی کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
جس تھانے کی حدود میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں دو روز قبل شدت پسندوں نے مسیحیوں کی ایک بستی پر حملہ کیا تھا لیکن سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کر کے اسے ناکام بنا دیا اور چاروں حملہ آور اس میں ہلاک ہو گئے تھے۔
اتوار کی صبح قبائلی علاقے مہمند میں دیسی ساختہ بم کی زد میں سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی آگئی جس سے ایک اہلکار ہلاک ہوگیا جب کہ ایسے ہی ایک اور واقعے میں ایک اہلکار زخمی ہوا جس کی حالت تشویشنا بتائی جاتی ہے۔
تشدد کے تازہ واقعات سے قبل جمعہ کو خیبرپختونخواہ ہی کے ضلع مردان میں ایک خودکش بم دھماکا ہوا تھا جس میں پولیس اہلکاروں اور وکلا سمیت کم ازکم 13 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
پاکستان کا شمال مغربی صوبہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور فوجی کارروائیوں کی وجہ سے ماضی کی نسبت یہاں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی تھی۔
لیکن رواں برس کے اوائل سے ایک بار پھر یہاں تشدد کے واقعات رونما ہونا شروع ہوگئے جنہیں حکام شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔
ملک کی سیاسی و عسکری قیادت اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک عسکریت پسندوں اور ان کے حامیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔