سابق کرکٹر اور حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طرف سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے فائنل کے لیے آنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کو "پھٹیچر" کہنے پر اُنھیں سخت تنقید کا سامنا ہے۔
اتوار کو لاہور میں کھیلے گئے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دینے والی پشاور زلمی کی ٹیم میں تو ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے کپتان ڈیرن سیمی سمیت متعدد نامور کھلاڑی شامل تھے لیکن حریف ٹیم کی طرف سے متحدہ عرب امارات میں میچز کھیلنے والے نامور غیر ملکی کھلاڑی سکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان نہیں آئے تھے اور ان کی جگہ دیگر کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔
پیر کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے موقع پر غیر رسمی بات چیت میں عمران خان نے پی ایس ایل انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ جو کھلاڑی لاہور میں میچ کھیلنے آئے ان کے تو وہ نام بھی نہیں جانتے۔
"دو تین (کھلاڑیوں) نے نہیں آنا تھا تو باقی سارے جو پھٹیچر اور ریلو کٹے تھے انھوں نے تو ویسے ہی آجانا تھا۔ میں تو کسی کا نام ہی نہیں جانتا جو ابھی غیر ملکی کھلاڑی آگئے۔ مجھے لگتا ہے ایسے ہی انھیں پکڑ کے لے آئے کسی کو افریقہ سے پکڑ کر لے آئے ہمیں نہیں پتا کون تھے یہ۔"
منگل کو نہ صرف پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز پر عمران خان کے اس بیان پر تبصرے اور تنقید ہوتی رہی بلکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی لوگوں نے خوب سخت سست سنائیں۔
ٹوئٹر پر #Phateechar سب سے نمایاں رہا اور ایک بڑی تعداد میں ٹوئٹر صارفین نے قومی سطح، خاص طور پر نوجوانوں میں مقبول راہنما کی طرف سے ایسے الفاظ کے استعمال کی مذمت کی۔
وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بیان پر حزب مخالف کے راہنما پر تنقید کرتے ہوئے کہا۔
"تاریخی ایونٹ میں نہ تو آپ نے اپنی موجودگی کا اظہار کیا اور نہ آئے اور انڈین پریمیئر لیگ میں آپ کمنٹری بھی کرتے ہیں اور ڈائس پر کھڑے ہو کر انعام بھی دیتے ہیں۔ آپ کے بیان نے پاکستان کے اندر آنے والے کھلاڑیوں کے دل میں خوف پیدا کیا تو آپ کس کی مدد کر رہے ہیں۔ جو لفظ استعمال کیا پھٹیچر کا تو یہ عمران خان صاحب کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔"
مارچ 2009ء میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد سے کوئی بھی بڑی ٹیم کرکٹ کھیلنے پاکستان نہیں آئی۔ مئی 2015ء میں ٹیسٹ میچ کھیلنے کا درجہ رکھنے والی زمبابوے کی ٹیم وہ واحد بین الاقوامی ٹیم تھی جس نے لاہور کا دورہ کیا تھا۔
اس صورتحال میں پی ایس ایل کے فائنل مقابلے کے لاہور میں انعقاد کو شائقین کرکٹ کی طرف سے بھرپور سراہا گیا اور دہشت گردی سے متاثرہ پاکستانی قوم کے لیے ایک خوشگوار اور تازہ ہوا کا جھونکا بھی قرار دیا گیا۔