۔ سہیل انجم
بھارتی وزارت خارجہ نے حزب المجاہدین کے فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے کمانڈر برہان وانی کی پاکستان کی جانب سے ستائش اور عزت افزائی پر نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ ”دہشت گردی کی حمایت کرنے پر اسلام آباد کی مذمت کی جانی چاہیے“۔
وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ”پہلے پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کالعدم لشکر طیبہ کا بیان پڑھا اور اب پاکستان کے آرمی چیف آف اسٹاف برہان وانی کے گن گا رہے ہیں“۔
وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اس بیان کی طرف اشارہ کر رہے تھے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ”برہان وانی کی قربانی بھارتی مظالم کے خلاف ان کی اور ان کی نسل کے عزائم کی گواہی ہے“۔
گوپال باگلے نے ایک دوسرے ٹویٹ میں کہا کہ ” پاکستان کی جانب سے دہشت گردی حمایت کی سب کو مذمت کرنی چاہیے“۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 8 جولائی کو بھارتی سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی ایک مڈبھیڑ میں برہان وانی کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے ہی نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر میں حالات خراب ہیں۔
بھارت برہان وانی اور دوسرے عسکریت پسندوں کو دہشت گرد کہتا ہے جبکہ پاکستان ان کو مجاہدین آزادی قرار دیتا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کی اعانت کے بھارت کے الزام کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ خود دہشت گردی کا شکار ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ہفتے کے روز برہان وانی کی پہلی برسی پر اسے خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ”اس کی موت نے وادی میں جد و جہد آزادی کے لیے ایک نیا جذبہ پیدا کیا ہے۔ بھارت طاقت کے استعمال سے کشمیری عوام کی آواز کو کچل نہیں سکتا“۔
دریں اثنا انتظامیہ نے وادی میں موبائیل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی ہیں۔ برہان وانی کی برسی پر نظم و نسق بگڑ جانے کے اندیشے کے پیش نظر دو روز قبل ان خدمات کو معطل کر دیا گیا تھا۔
پاکستان کا موقف ہے کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداروں کے تحت کشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل کیا جائے۔ پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی کنٹرول کے کشمیر میں فورسز کے خلاف لڑنے والے کشمیری آزادی کے سپاہی ہیں اور انہیں دہشت گرد نہیں کہا جاسکتا۔