جنوبی ایشیا کی دو ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان چلے آ رہے کشیدہ تعلقات کی جھلک جہاں دوطرفہ سرحد پر دیکھنے میں آ رہی وہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف تندوتیز بیانات کا تبادلہ بھی سامنے آیا ہے۔
پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ متنازع علاقے کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے ایک خاتون ہلاک اور دو شہری زخمی ہوگئے۔
جمعہ کو بھی پاکستان نے کہا تھا کہ ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فورسز کی "بلااشتعال" فائرنگ اور گولہ باری سے اس کے چھ شہری مارے گئے تھے۔
لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے کے واقعات گزشتہ ایک سال سے تواتر سے ہی ہوتے آ رہے ہیں جن میں دونوں جانب جانی و مالی نقصان بھی ہوا۔
اسی دوران نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان نے بھارت کو جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کی "ماں" قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ نئی دہلی دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کی طرف سے کی جانے والی تقریر میں پاکستان پر عائد کیے گئے ان الزامات کے جواب میں کہی جس میں انھوں نے پاکستان کو دہشت کا کارخانہ قرار دیا تھا۔
سوراج کا کہنا تھا کہ بھارت نے دانشور، ڈاکٹر، انجینیئرز پیدا کیا، "پاکستان نے کیا پیدا کیا، آپ (پاکستان) نے دہشت گرد پیدا کیے۔"
بھارتی وزیرخارجہ کی تقریر کے جواب میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان پر الزامات لگا کر اپنے زیر انتظام کشمیر میں "ڈھائے جانے والے مظالم" سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔
ان کے بقول لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے فائربندی معاہدے کی مبینہ خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے بین الاقوامی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
دونوں ملک اس معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے آئے ہیں۔
سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر اے ایچ نیئر کہتے ہیں کہ اس طرح کی بیان بازی سے دونوں جانب پائے جانے والے اضطراب کی عکاسی ہوتی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ملک رابطوں کو بحال نہیں کرتے اور بات چیت کا سلسلہ شروع نہیں کرتے تو ان کے باہمی تعلقات کا ان عناصر کے ہاتھوں استحصال ہوتا رہے گا جو نہیں چاہتے یہ تعلقات اچھے ہوں۔