نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ بھارت بھی خیر سگالی کے جذبے کے طور پر اپنے ہاں قید پاکستانی قیدیوں کو رہا کر دے گا۔
پاکستان کے نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے ملک میں قید 51 بھارتی ماہی گیروں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم ہاؤس سے جمعہ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق جن بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے وہ اپنی سزا مکمل کر چکے ہیں۔
نگراں کابینہ میں شامل وفاقی وزیر قانون احمر بلال صوفی، سندھ کے نگراں وزیر اعلیٰ زاہد قربان علوی اور وزارت داخلہ کے سینیئر حکام کی موجودگی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا۔
بیان کے مطابق نگراں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت پاکستانی جیلوں میں 482 بھارتی قیدی ہیں جب کہ بھارت کی جیلوں میں موجود پاکستانی قیدیوں کی تعداد 496 ہے۔
وزیراعظم نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ بھارت کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی رہائی اور بھارتی قیدیوں کی واپسی کے معاملے پر بھارت سے مذاکرات کا آغاز کرے۔
نگراں وزیراعظم نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ بھارت بھی خیر سگالی کے جذبے کے طور پر اپنے ہاں قید پاکستانی قیدیوں کو رہا کر دے گا۔
پاکستان کی طرف سے بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کا یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا جب ملک میں عام انتخابات کے بعد اقتدار نئی حکومت کو منتقل ہونے جا رہا ہے۔
11 مئی کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن اکثریتی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے جسے مرکز اور صوبہ پنجاب میں واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔
اس جماعت کے سربراہ نواز شریف یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کے خواہشمند ہیں جب کہ بھارت کی طرف سے بھی نوازشریف کی جماعت کی کامیابی کا خیر مقدم کرتے ہوئے توقع ظاہر کی گئی ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہوں گے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں اس توقع کا اظہار کیا تھا اسلام آباد اور دہلی کے درمیان مذاکرات کے عمل میں بہتری آئے گی۔
اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ بھارت سے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر زور دیتا آیا ہے اور اُنھیں توقع ہے کہ جلد اس عمل میں پیش رفت ہو گی۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات روز اول ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں جب کہ حالیہ ہفتوں میں ان دونوں ملکوں کے تعلقات میں اس وقت کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا جب پاکستان میں جاسوسی اور بم دھماکوں کے الزام میں قید بھارتی شہری سربجیت سنگھ ساتھی قیدیوں کے حملے میں شدید زخمی ہو کر دم توڑ گیا۔
سربجیت سنگھ کی موت پر بھارت میں شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ سربجیت کی ہلاکت کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی جیل میں قید پاکستانی شہری ثنا اللہ بھی ساتھی قیدیوں کے جان لیوا حملے کا شکار ہوا جس پر پاکستان نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
نگراں کابینہ میں شامل وفاقی وزیر قانون احمر بلال صوفی، سندھ کے نگراں وزیر اعلیٰ زاہد قربان علوی اور وزارت داخلہ کے سینیئر حکام کی موجودگی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا۔
بیان کے مطابق نگراں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت پاکستانی جیلوں میں 482 بھارتی قیدی ہیں جب کہ بھارت کی جیلوں میں موجود پاکستانی قیدیوں کی تعداد 496 ہے۔
وزیراعظم نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ بھارت کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی رہائی اور بھارتی قیدیوں کی واپسی کے معاملے پر بھارت سے مذاکرات کا آغاز کرے۔
نگراں وزیراعظم نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ بھارت بھی خیر سگالی کے جذبے کے طور پر اپنے ہاں قید پاکستانی قیدیوں کو رہا کر دے گا۔
پاکستان کی طرف سے بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کا یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا جب ملک میں عام انتخابات کے بعد اقتدار نئی حکومت کو منتقل ہونے جا رہا ہے۔
11 مئی کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن اکثریتی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے جسے مرکز اور صوبہ پنجاب میں واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔
اس جماعت کے سربراہ نواز شریف یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کے خواہشمند ہیں جب کہ بھارت کی طرف سے بھی نوازشریف کی جماعت کی کامیابی کا خیر مقدم کرتے ہوئے توقع ظاہر کی گئی ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہوں گے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں اس توقع کا اظہار کیا تھا اسلام آباد اور دہلی کے درمیان مذاکرات کے عمل میں بہتری آئے گی۔
اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ بھارت سے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر زور دیتا آیا ہے اور اُنھیں توقع ہے کہ جلد اس عمل میں پیش رفت ہو گی۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات روز اول ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں جب کہ حالیہ ہفتوں میں ان دونوں ملکوں کے تعلقات میں اس وقت کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا جب پاکستان میں جاسوسی اور بم دھماکوں کے الزام میں قید بھارتی شہری سربجیت سنگھ ساتھی قیدیوں کے حملے میں شدید زخمی ہو کر دم توڑ گیا۔
سربجیت سنگھ کی موت پر بھارت میں شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ سربجیت کی ہلاکت کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی جیل میں قید پاکستانی شہری ثنا اللہ بھی ساتھی قیدیوں کے جان لیوا حملے کا شکار ہوا جس پر پاکستان نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔