پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریب) نے 12 مریضوں کی بینائی جانے کے بعد سوئس کمپنی کے تیار کردہ کینسر کےعلاج میں استعمال ہونے والے انجکشن کے استعمال پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔
پیر کو 'ڈریپ' کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے حکام نے دوا ساز ادارے 'روش' کی لائسنس یافتہ دوا 'آوسٹن' کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
پنجاب کے وزیرِ صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ اس حوالے سے دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو صوبے میں اس انجکشن کے ڈسٹری بیوٹرز تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلٰی سطحی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جب کہ ڈسٹری بیوٹرز اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔"
خیال رہے کہ صوبہ پنجاب میں چند روز سے ذیابیطس کے درجنوں ایسے مریض اسپتال لائے گئے تھے جن کی آنکھ میں مذکورہ انجکشن لگنے کے بعد بینائی چلی گئی تھی۔
ان افراد میں پنجاب میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور کے بھائی بھی شامل تھے جنہیں قصور میں یہ انجکشن لگایا گیا تھا۔
SEE ALSO: ایک آنکھ کے خلیے سے دوسری کی بینائی بحال کرنے کا کامیاب تجربہلاہور کے علاوہ قصور، جھنگ اور دیگر اضلاع سے بھی مریض سامنے آئے ہیں۔
محکمہ صحت پنجاب نے ماہرِ امراض چشم ڈاکٹر اسد اسلم کی سربراہی میں خصوصی ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے جو ایسے افراد کا علاج کر رہی ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق اس حوالے سے مؤقف جاننے کے لیے 'روش' کے پاکستان میں ترجمان سے رابطہ کرنے کے لیے کئی کالز کی گئیں لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
'روش' کی ویب سائٹ کے مطابق کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہونے والا 'آوسٹن' امریکہ سمیت دنیا کے 130 ممالک میں استعمال ہو رہا ہے۔
پنجاب کے ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر عالم شیر نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ بعض کمپنیاں 'آوسٹن' خرید کر اسے مریضوں کے لیے زیادہ سستی بنانے کے لیے تھوڑی مقدار میں دوبارہ پیک کر کے فروخت کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں۔
محکمہ صحت پنجاب نے اس معاملے پر غفلت برتنے پر 12 اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔