اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن ’آئی او ایم‘ نے سیلاب زدگان کے لیے درکار وسائل میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن ’آئی او ایم‘ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے خاندانوں کے لیے تنظیم کی جاری امدادی سرگرمیوں کو مجبوراً محدود کرنا ہو گا۔
آئی او ایم کے بیان میں کہا گیا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال بارشوں اور سیلابوں سے تین لاکھ اسی ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا اور بہت سے علاقے ایسے بھی ہیں جو مسلسل تین سالوں سے سیلاب سے متاثر ہو رہے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ تنظیم نے اپنی امدادی سرگرمیوں کے لیے ایک کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی جن میں سے محض سات لاکھ ڈالر کی فراہمی کا ہی اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم آئی او ایم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ اپنی امدادی سرگرمیاں معطل نہیں کر رہا ہے اور دستیاب وسائل سے صوبہ سندھ میں پانچ ہزار سے زائد خاندانوں کو ضروری امدادی سامان فراہم کیا جائے گا۔
پاکستان میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اگست کے اواخر اور ستمبر میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے لگ بھگ 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے جن میں سے اب بھی لاکھوں افراد کو عارضی پناہ گاہوں اور خوراک کی ضرورت ہے۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک ’ڈبلیو ایف پی‘ نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے پانچ اضلاع میں 13 لاکھ افراد کو خوراک اور پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے۔
صوبہ سندھ میں جیکب آباد، کشمور اور شکار پور کے علاوہ بلوچستان کے جعفر آباد اور نصیر آباد کے اضلاع گزشتہ تین سالوں سے متواتر سیلاب کی زد میں آ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان پانچوں اضلاع کی بیشتر آبادی حالیہ بارشوں اور سیلاب میں اپنی خوراک کا ذخیرہ بھی گنوا بیٹھی ہے اور انھیں خوراک کی فراہمی کی اشد ضرورت ہے۔
آئی او ایم کے بیان میں کہا گیا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال بارشوں اور سیلابوں سے تین لاکھ اسی ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا اور بہت سے علاقے ایسے بھی ہیں جو مسلسل تین سالوں سے سیلاب سے متاثر ہو رہے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ تنظیم نے اپنی امدادی سرگرمیوں کے لیے ایک کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی جن میں سے محض سات لاکھ ڈالر کی فراہمی کا ہی اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم آئی او ایم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ اپنی امدادی سرگرمیاں معطل نہیں کر رہا ہے اور دستیاب وسائل سے صوبہ سندھ میں پانچ ہزار سے زائد خاندانوں کو ضروری امدادی سامان فراہم کیا جائے گا۔
پاکستان میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اگست کے اواخر اور ستمبر میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے لگ بھگ 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے جن میں سے اب بھی لاکھوں افراد کو عارضی پناہ گاہوں اور خوراک کی ضرورت ہے۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک ’ڈبلیو ایف پی‘ نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے پانچ اضلاع میں 13 لاکھ افراد کو خوراک اور پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے۔
صوبہ سندھ میں جیکب آباد، کشمور اور شکار پور کے علاوہ بلوچستان کے جعفر آباد اور نصیر آباد کے اضلاع گزشتہ تین سالوں سے متواتر سیلاب کی زد میں آ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان پانچوں اضلاع کی بیشتر آبادی حالیہ بارشوں اور سیلاب میں اپنی خوراک کا ذخیرہ بھی گنوا بیٹھی ہے اور انھیں خوراک کی فراہمی کی اشد ضرورت ہے۔