کراچی —
اقوامِ متحدہ نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں موجود متاثرین کو صاف پانی اور خوراک پہنچانے کے لیے عالمی برادری اور امدادی ایجنسیوں سے فنڈز دینے کی اپیل کی ہے۔
عالمی ادارے نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے عالمی برادری سے اپیل ایک ایسے وقت میں جاری کی ہے جب دنیا بھر کے مسلمان اپنا دوسرا اہم مذہبی تہوار عید الاضحی منا رہے ہیں۔
قدرتی آفات سے نبٹنے کے قومی ادارے 'این ڈی ایم اے'کے مطابق پاکستان میں مون سون کی حالیہ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے ہونے والی ہلاکتیں 450 سے تجاوز کرگئی ہیں جب کہ 50 لاکھ کے لگ بھگ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق سیلاب سے تین لاکھ گھر تباہ ہوئے ہیں جب کہ ڈھائی لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین سرکاری کیمپوں میں مقیم ہیں۔
جمعرات کو اقوامِ متحدہ کے نیو یارک میں واقع صدر دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ادارے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 10 لاکھ سے زائد افراد کو خوراک اور صاف پانی کی فوری ضرورت ہے جس کے لیے ادارے کو مزید فنڈز درکار ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ سات لاکھ افراد کی آئندہ دو ماہ تک خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 'ورلڈ فوڈ پروگرام' کو ڈھائی کروڑ ڈالر زکی ضرورت ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کے 'سینٹرل ایمرجنسی ریسپانس فنڈ' سے پاکستان کے صوبوں بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے سات اضلاع کے 13 لاکھ افراد کو پانی، خوراک، رہائش اور طبی سہولیات فراہم کرنے کی غرض سے ایک کروڑ ڈالر پہلے ہی مختص کیے جاچکے ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق سیلاب سے جنوبی پنجاب کے اضلاع رحیم یار خان، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان، بلوچستان میں نصیر آباد، جعفر آباد اور جھل مگسی جب کہ سندھ میں شکار پور، جیکب آباد اور کشمور سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جب کہ ان اضلاع میں 11 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصل بھی تباہ ہوگئی ہے۔
سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان صوبہ سندھ میں ہوا ہے جہاں 12 ہزار دیہات کے 31 لاکھ سے زائد افراد کو سیلاب کے باعث سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ صوبے میں سیلاب سے 258 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے 'یونیسیف' نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین میں لگ بھگ 17 لاکھ بچے بھی شامل ہیں جنہیں ان علاقوں میں کئی طرح کے مسائل اور بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے زیرِ اثر مون سون کی غیر معمولی بارشوں کے باعث پاکستان گزشتہ تین برسوں سے بدترین سیلابوں کا نشانہ بن رہا ہے۔
سنہ 2010 میں آنے والے ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب کے باعث پاکستان کا لگ بھگ 20 فی صد رقبہ زیرِ آب آگیا تھا۔ اس سیلاب نے 1800 سے زائد افراد کی جانیں لی تھیں جب کہ اس کے نتیجے میں دو کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئےتھے۔
عالمی ادارے نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے عالمی برادری سے اپیل ایک ایسے وقت میں جاری کی ہے جب دنیا بھر کے مسلمان اپنا دوسرا اہم مذہبی تہوار عید الاضحی منا رہے ہیں۔
قدرتی آفات سے نبٹنے کے قومی ادارے 'این ڈی ایم اے'کے مطابق پاکستان میں مون سون کی حالیہ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے ہونے والی ہلاکتیں 450 سے تجاوز کرگئی ہیں جب کہ 50 لاکھ کے لگ بھگ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق سیلاب سے تین لاکھ گھر تباہ ہوئے ہیں جب کہ ڈھائی لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین سرکاری کیمپوں میں مقیم ہیں۔
جمعرات کو اقوامِ متحدہ کے نیو یارک میں واقع صدر دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ادارے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 10 لاکھ سے زائد افراد کو خوراک اور صاف پانی کی فوری ضرورت ہے جس کے لیے ادارے کو مزید فنڈز درکار ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ سات لاکھ افراد کی آئندہ دو ماہ تک خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 'ورلڈ فوڈ پروگرام' کو ڈھائی کروڑ ڈالر زکی ضرورت ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کے 'سینٹرل ایمرجنسی ریسپانس فنڈ' سے پاکستان کے صوبوں بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے سات اضلاع کے 13 لاکھ افراد کو پانی، خوراک، رہائش اور طبی سہولیات فراہم کرنے کی غرض سے ایک کروڑ ڈالر پہلے ہی مختص کیے جاچکے ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق سیلاب سے جنوبی پنجاب کے اضلاع رحیم یار خان، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان، بلوچستان میں نصیر آباد، جعفر آباد اور جھل مگسی جب کہ سندھ میں شکار پور، جیکب آباد اور کشمور سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جب کہ ان اضلاع میں 11 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصل بھی تباہ ہوگئی ہے۔
سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان صوبہ سندھ میں ہوا ہے جہاں 12 ہزار دیہات کے 31 لاکھ سے زائد افراد کو سیلاب کے باعث سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ صوبے میں سیلاب سے 258 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے 'یونیسیف' نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین میں لگ بھگ 17 لاکھ بچے بھی شامل ہیں جنہیں ان علاقوں میں کئی طرح کے مسائل اور بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے زیرِ اثر مون سون کی غیر معمولی بارشوں کے باعث پاکستان گزشتہ تین برسوں سے بدترین سیلابوں کا نشانہ بن رہا ہے۔
سنہ 2010 میں آنے والے ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب کے باعث پاکستان کا لگ بھگ 20 فی صد رقبہ زیرِ آب آگیا تھا۔ اس سیلاب نے 1800 سے زائد افراد کی جانیں لی تھیں جب کہ اس کے نتیجے میں دو کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئےتھے۔