وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کی منظور دے دی ہے۔ تاہم بدھ کو وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے مختصر بیان میں اس فیصلے کی وجوہات کا ذکرنہیں کیا گیا۔
آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل اپنی مدت ملازمت پوری ہونے کے باعث اس ماہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے تھے۔ جنرل پاشا اس سے قبل فوجی آپریشنز کے سربراہ رہ چکے ہیں اور انھیں ستمبر 2008ء میں آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
ملک کی اس اہم خفیہ ایجنسی کی قیادت انھوں نے ایک ایسے وقت سنبھالی تھی جب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اس اہم ادارے کی کوششوں پر خصوصاََ امریکی عہدے داروں کی طرف سے شک و شبہات کا اظہار کیا جار رہا تھا۔
لیکن جنرل پاشا کی قیادت میں پچھلے ایک سال کے دوران پاکستان کے شما ل مغربی حصوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں اور ملک کے اندر ان عناصر کے خفیہ ٹھکانوں پر چھاپوں میں اہم مقامی و افغان طالبان کمانڈروں کی گرفتاریوں کے بعد آئی ایس آئی کے کردار کے بار ے اٹھنے والے سوالات کا سلسلہ تقریباََ ختم ہو گیا ہے۔
افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف امریکی قیادت میں شروع ہونے کے والی جنگ کے بعد پاکستانی فوج خصوصاََ آئی ایس آئی نے القاعدہ کے کئی اہم دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے لیکن افغانستان کی طالبان تحریک سے تعلق رکھنے والے مفرور افغان کمانڈروں کی پاکستان میں پناہ گاہوں کے خلاف مئوثر کارروائی نہ کرنے پراس خفیہ ایجنسی کو مسلسل تنقید کا سامنا رہے۔
تاہم حالیہ دنوں میں افغان طالبان گروپ کے نائب کمانڈر ملا عبدالغنی برادر سمیت ان کے کئی اہم مفرور ساتھیوں کی پاکستان میں گرفتاری کے بعدان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی ہے کا افغانستان میں قیام امن کی نئی کوششوں کے آغاز اور آئندہ سال امریکی افواج کے انخلاء کے اعلانات کے بعد آئی ایس آئی عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط کی اپنی پالیسی تبدیل کررہی ہے۔
ہمسایہ ممالک بھارت اور افغانستا ن اپنی سرزمین پر ہونے والے دہشت گردی کی بعض کارروائیوں میں اکثر آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے الزامات لگاتے آئے ہیں اور بیرونی دنیا میں اس خفیہ ایجنسی کو ریاست کے اندر ریاست سے تشبیہہ دی جاتی رہی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیاسی حلقے بھی ماضی کی فوجی بغاوتوں اور ملکی سیاست میں پس پردہ آئی ایس آئی کے کلیدی کردار کی وجہ سے اس ادارے سے خائف رہتے ہیں۔
1980 ء کی دہا ئی میں افغانستان پر روسی افواج کے قبضے کے خلاف آئی ایس آئی نے امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کی مدد سے افغان مجاہدین کی تربیت اور انھیں مسلح کرنے کی کوششوں میں مرکزی کردار ادا کیا تھا ۔
امریکی وزیر خارجہ ہلر ی کلنٹن نے گزشتہ سال امریکی کانگریس کے سامنے ایک بیان میں اس تعاون کا پہلی مرتبہ کھل کر اعتراف بھی کیا تھا۔
بھارتی حکام کا الزام ہے کہ کشمیر میں علیحدگی پسند وں کو تربیت دینے اور انھیں وسائل فراہم کرنے میں بھی آئی ایس آئی ملوث ہے۔