گزشتہ سال مئی میں ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد آئی ایس آئی کے سربراہ کا یہ پہلا دورہ واشنگٹن ہوگا
پاکستانی فوج کے خیفہ ادارے، آئی ایس آئی، کے سربراہ اطلاعات کے مطابق آئندہ ہفتے امریکہ کا دورہ کریں گے۔
مقامی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ ادارے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس سے خفیہ معلومات کے تبادلے، انسداد دہشت گردی میں تعاون اور ڈرون حملوں پر بات چیت کریں گے۔
گزشتہ سال مئی میں ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد آئی ایس آئی کے سربراہ کا یہ پہلا دورہ واشنگٹن ہوگا جو دوطرفہ کشیدہ تعلقات میں بہتری کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ایک پاکستانی عہدے دار کے بقول جنرل ظہیر الاسلام ڈرون حملوں کی بندش اور یہ ٹیکنالوجی پاکستان کو دینے کا مطالبہ دہرائیں گے تاکہ وہ خود اپنی سرزمین پر عسکریت پسندوں کے خلاف یہ کارروائیاں جاری رکھ سکیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی، سے گفتگو کرتے ہوئے عہدے دار نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کا دورہ سیاسی و فوجی قیادت کے درمیان طویل مشاورت کا نتیجہ ہے اور انھیں بات چیت میں ڈرون کے معاملے پر سخت موقف اپنانے کا اختیار دیا گیا ہے۔
’’شہری ہلاکتوں اور سیاسی مخالفت سے بچنے کے لیے ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے کی اس صلاحیت کی ہمیں ضرورت ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ امریکہ ہدف کی نشاندہی کرنے کے بعد ہمیں بتائے اور ہم خود اُسے تباہ کر دیں۔‘‘
حکومت پاکستان کا موقف رہا ہے کہ ڈرون حملے اُس کی سالمیت کی خلاف ورزی اور ملک میں امریکہ مخالف جذبات کو بھڑکا رہے ہیں۔
اُدھر بدھ کو ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے مشترکہ طور پر ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی موجود تھے۔
اجلاس میں پاک امریکہ تعلقات پر بات چیت کی گئی جبکہ چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بھی اس میں شریک تھیں۔
مقامی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ ادارے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس سے خفیہ معلومات کے تبادلے، انسداد دہشت گردی میں تعاون اور ڈرون حملوں پر بات چیت کریں گے۔
گزشتہ سال مئی میں ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد آئی ایس آئی کے سربراہ کا یہ پہلا دورہ واشنگٹن ہوگا جو دوطرفہ کشیدہ تعلقات میں بہتری کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ایک پاکستانی عہدے دار کے بقول جنرل ظہیر الاسلام ڈرون حملوں کی بندش اور یہ ٹیکنالوجی پاکستان کو دینے کا مطالبہ دہرائیں گے تاکہ وہ خود اپنی سرزمین پر عسکریت پسندوں کے خلاف یہ کارروائیاں جاری رکھ سکیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی، سے گفتگو کرتے ہوئے عہدے دار نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کا دورہ سیاسی و فوجی قیادت کے درمیان طویل مشاورت کا نتیجہ ہے اور انھیں بات چیت میں ڈرون کے معاملے پر سخت موقف اپنانے کا اختیار دیا گیا ہے۔
’’شہری ہلاکتوں اور سیاسی مخالفت سے بچنے کے لیے ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے کی اس صلاحیت کی ہمیں ضرورت ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ امریکہ ہدف کی نشاندہی کرنے کے بعد ہمیں بتائے اور ہم خود اُسے تباہ کر دیں۔‘‘
حکومت پاکستان کا موقف رہا ہے کہ ڈرون حملے اُس کی سالمیت کی خلاف ورزی اور ملک میں امریکہ مخالف جذبات کو بھڑکا رہے ہیں۔
اُدھر بدھ کو ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے مشترکہ طور پر ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی موجود تھے۔
اجلاس میں پاک امریکہ تعلقات پر بات چیت کی گئی جبکہ چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بھی اس میں شریک تھیں۔