پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیے گئے ایک بڑے سرچ آپریشن کے دوران ایک سو سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس عہدیداروں کے مطابق یہ کارروائی اسلام آباد کے مضافاتی علاقے بارہ کہو میں جمعہ کو کی گئی جس میں پولیس، رینجرز اور دیگر اداروں کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔
بارہ کہو پولیس تھانے کے انچارج رخسار مہدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس کارروائی کے دوران مشتبہ افراد کے قبضہ سے اسلحہ اور شراب سمیت دیگر نشہ آور اشیا بھی برآمد کی گئی ہیں۔
’’یہ کارروائی رات دو بجے سے صبح سات بجے تک جاری رہی، جس میں ایک سو بیس لوگوں کو گرفتار کی گیا ہے اور ان سے کئی قسم کے ہتھیار اور شراب برآمد ہوئی ہے، ہتھیار تو ان سے برآمد ہوئے ہیں تاہم ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کسی قسم کی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔‘‘
رخسار مہدی کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان افراد میں کوئی غیر ملکی شامل نہیں ہے۔
پولس کے طرف سے یہ کارروائی ایک ایسے وقت کی گئی جب دو روز بعد چھ ستمبر کو اسلام آباد میں ملک کے یوم دفاع کی ایک مرکزی تقریب منعقد کی جا رہی ہے۔
یوم دفاع کی تقریب سے قبل اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں اسلام آباد کے ایک مدرسے پر چھاپہ مار کر تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
گزشتہ سال دسمبر میں پشاور کے ایک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے ایک قومی لائحہ عمل وضع کیا تھا، جس کے تحت ملک کے طول و عرض میں عسکریت پسندوں اور اُن کے حامیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کو بتایا تھا کہ اس قومی لائحہ عمل کے تحت ملک بھر میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر 60 ہزار سے زائد آپریشن کیے گئے جن میں لگ بھگ 68 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔