پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی ’’ایک پالیسی فیصلہ ہے جو ریاست نے قومی مفاد میں لیا ہے‘‘۔
منگل کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ڈائریکٹر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’’اس بارے میں بہت سے اداروں کو اپنا اپنا کام کرنا ہو گا۔‘‘
پیر کی شب جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو لاہور میں اُن کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا جب کہ اُن کی تنظیم کے دیگر چار سینیئر راہنماؤں کو بھی حفاظتی تحویل میں لیا گیا۔
حافظ سعید جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں اور ان دونوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکہ دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتے ہوئے اُن پر پابندی عائد کر چکا ہے۔
پاکستانی حکومت کی طرف سے حافظ سعید کی نظربندی کے بارے میں فیصلے پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’’جو آزاد قومیں ہیں، جو خود مختار ریاستیں ہیں وہ اپنے مفاد میں فیصلے لیتی ہیں۔‘‘
دریں اثنا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک مختلف شہروں میں حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف منگل کو احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
ان مظاہروں میں شریک افراد بعد ازاں پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پیر کو کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کی جانے والی تعزیرات کے تناظر میں جماعت الدعوۃ کے خلاف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جماعت الدعوۃ 2010 سے پاکستان میں زیر نگرانی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کا الزام ہے کہ 2008 میں ممبئی میں ہونے والا حملہ لشکر طیبہ نے کیا اور اس کے بانی حافظ سعید ہیں جو اب جماعت الدعوۃ کے سربراہ ہیں۔ ممبئی میں ہوئے حملے میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکہ نے حافظ محمد سعید کی گرفتاری میں مدد دینے پر ایک کروڑ ڈالر انعام مقرر کر رکھا ہے اور امریکہ کی طرف سے بھی جماعت الدعوۃ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ حافظ سعید کو اس سے قبل بھی اُن کے گھر پر نظر بند کیا گیا تھا، لیکن جب جماعت الدعوۃ نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تو عدالت نے ناکافی شواہد کی بنا پر اُن کی نظر بندی ختم کر دی تھی۔