ڈیرہ اسماعیل خان میں فائرنگ، مقامی صحافی ہلاک

صحافی امان اللہ، فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ایک مقامی صحافی کو ہلاک کر دیا۔

پولیس کے مطابق ایک مقامی صحافی امان اللہ منگل کی صبح اپنے گاؤں سے ڈیرہ اسماعیل خان شہر جا رہے تھے کہ راستے میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے انہیں نشانہ بنایا۔

ملزمان حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق فائرنگ اتنی شدید تھی کہ امان اللہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

ڈیرہ اسماعیل خان پریس کلب کے صدر محمد یٰسین قریشی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امان اللہ مقامی اخبار 'میزان عدل' سے منسلک تھے۔

یٰسین قریشی کے مطابق واقعے کے فوری بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ صحافیوں کے حقوق اور سیکورٹی کے سرگرم کارکن اقبال خٹک نے امان اللہ کی ہلاکت کو حکومتی اداروں کی ناکامی قرار دیا ہے۔ ان کے بقول اگر ماضی میں صحافیوں پر حملوں کے ملزمان کو سزا دی جاتی تو یہ واقعہ نہ ہوتا۔

اُنہوں نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ صحافی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ امان اللہ کے قتل میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر کے اُنہیں قرار واقعی سزا دے۔

صحافیوں پر حملوں میں اضافہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں اس سے قبل بھی دو صحافی تشدد کے مختلف واقعات میں مارے جا چکے ہیں۔ جب کہ ملک بھر میں پچھلے چند سالوں میں 110 سے زیادہ صحافی تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں بالخصوص افغانستان سے ملحقہ سابق قبائلی علاقوں سے تھا۔

مقامی صحافی تنظیموں کے مطابق ان علاقوں سے وابستہ اکثر صحافی جان کو لاحق خطرات کے باعث اسلام آباد اور پشاور جیسے بڑے شہروں میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔