سپریم کورٹ نے ”دنیا“ ٹی وی پر ملک ریاض کے متنازع انٹرویو کی تحقیقات کیلئے دو رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے، جب کہ مشیر داخلہ رحمن ملک نے اٹارنی جنرل کو پیشکش کی ہے کہ اگر ارسلان افتخار کیس میں کوئی معاونت درکار ہے تو وفاقی حکومت اس کیلئے تیار ہے ۔
جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی صدارت میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس منعقد ہو ا جس میں بدھ کو پاکستان کے نجی ٹی وی چینل دنیا ٹی وی پر ملک ریاض کی اگلے روز آف دی ریکارڈ گفتگو کی ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں دکھایا گیا کہ انٹرویو کے دوران خاتون میزبان مہربخاری نے کہا کہ لوگ نہ سمجھیں کہ یہ پروگرام پلانٹڈ ہے مگر ہے تو صحیح ، پتہ نہیں چلنا چاہیئے ۔ انٹرویو کے دوران دوسرے میزبان مبشر لقمان کو وقفے کے دوران وزیراعظم کے بیٹے عبدالقادر گیلانی کا فون آیا ۔مبشر لقمان نے ان سے پروگرام کے بارے میں رائے پوچھی اور فون ریاض ملک کو دیا جنہوں نے انتہائی شفقت سے بات کی اور پیار سے انہیں ”بنی“ کہہ کر پکارا۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر کی صاحبزادی کا ایک میسج بھی اینکر پرسن کو موصول ہوا جس میں تھا کہ ملک ریاض نے ہمیں بلٹ پروف گاڑی کی آفر کی تھی جو ہم نے شکریہ کے ساتھ واپس کر دی ۔ ایک اور وقفے کے دوران دونوں میزبان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے سے متعلق سوال پر الجھ پڑے اور مبشر لقمان ناراض ہو کر چلے گئے لیکن کچھ دیر بعد واپس آئے ۔ مہربخاری نے یہ اعتراف بھی کیا کہ تین روز قبل ان کی اور چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان کی ملاقات بھی ہوئی تھی ۔
یہ گفتگو دیکھ کر اجلاس میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے اس انٹرویو کو طے شدہ قرار دیا ۔ بادی النظر میں یہ انٹرویو عدلیہ کے خلاف ایک طے شدہ سازش کا حصہ دکھائی دیتا ہے۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے اعلامیہ جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ فل کورٹ نے میڈیا اسکینڈل سے متعلق جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی اور چیئرمین پمرا سے معاملے پر جامع رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے ۔ دو رکنی کمیٹی اس رپورٹ کا جائزہ لے گی اور مزید کارروائی تجویز کرے گی ۔
دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ اٹارنی جنرل اگر ارسلان افتخار کیس سے متعلق تحقیقات کیلئے کہیں گے تو ضرور معاونت کی جائے گی ۔ رحمن ملک کا کہنا تھا کہ میڈیا کو اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل کرنا چاہیئے ۔ مزاحیہ پروگراموں میں بھی سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ارسلان از خود نوٹس کے فیصلے میں اٹارنی جنرل کو ہدایت کی تھی کہ وہ ڈاکٹر ارسلان ، ملک ریاض اور سلمان احمد کے خلاف قانون حرکت میں لائیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔