واقعے کے بعد مدرسے کے طلبا اور مذہبی جماعت اہلسنت والجماعت کے کارکنوں نے کئی شاہراہوں پر ٹائر جلا کر ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کی وجہ سے اس مصروف علاقے میں کاروبار زندگی چند گھنٹوں تک معطل رہا۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہفتہ کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک مدرسے کے دو طلبا کو ہلاک کردیا جس کے بعد شہر میں ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
گلشن اقبال کے علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولین سگے بھائی تھے اور مدرسہ احسن العلوم میں پڑھتے تھے۔
یہ نوجوان مدرسے کی طرف جارہے تھے جب انھیں مبینہ طور پر ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔
واقعے کے بعد مدرسے کے طلبا اور مذہبی جماعت اہلسنت والجماعت کے کارکنوں نے کئی شاہراہوں پر ٹائر جلا کر ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کی وجہ سے اس مصروف علاقے میں کاروبار زندگی چند گھنٹوں تک معطل رہا۔
بعد ازاں پولیس کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں مظاہرین منتشر ہوگئے اور سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
گزشتہ شب بھی گلشن اقبال ہی کے علاقے میں مسکین چورنگی کے قریب جوس کی ایک دکان پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے تین افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
کراچی میں حالیہ مہینوں کے دوران شیعہ اور سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
گزشتہ سال ستمبر میں شہر میں پولیس نے رینجرز کی مدد سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس میں حکام نے اغوا برائے تاوان، ہدف بنا کر قتل کرنے اور بھتہ خوری میں ملوث ہزاروں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔
تاہم شہر میں قتل و غارت گری کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے اور آئے روز کسی نہ کسی علاقے میں فائرنگ کے واقعات میں لوگ موت کا شکار ہورہے ہیں۔
گلشن اقبال کے علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولین سگے بھائی تھے اور مدرسہ احسن العلوم میں پڑھتے تھے۔
یہ نوجوان مدرسے کی طرف جارہے تھے جب انھیں مبینہ طور پر ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔
واقعے کے بعد مدرسے کے طلبا اور مذہبی جماعت اہلسنت والجماعت کے کارکنوں نے کئی شاہراہوں پر ٹائر جلا کر ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کی وجہ سے اس مصروف علاقے میں کاروبار زندگی چند گھنٹوں تک معطل رہا۔
بعد ازاں پولیس کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں مظاہرین منتشر ہوگئے اور سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
گزشتہ شب بھی گلشن اقبال ہی کے علاقے میں مسکین چورنگی کے قریب جوس کی ایک دکان پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے تین افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
کراچی میں حالیہ مہینوں کے دوران شیعہ اور سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
گزشتہ سال ستمبر میں شہر میں پولیس نے رینجرز کی مدد سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس میں حکام نے اغوا برائے تاوان، ہدف بنا کر قتل کرنے اور بھتہ خوری میں ملوث ہزاروں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔
تاہم شہر میں قتل و غارت گری کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے اور آئے روز کسی نہ کسی علاقے میں فائرنگ کے واقعات میں لوگ موت کا شکار ہورہے ہیں۔