پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں منگل کی دوپہر ہونے والے تین مختلف بم دھماکوں میں کم ازکم دو افراد ہلاک اور پندرہ سے زائد زخمی ہو گئے۔
پہلا دھماکا ایم اے جناح روڈ پر نمائش چورنگی کے علاقے میں جس مقام پر ہوا وہاں سے چہلم کے ماتمی جلوس نے گزرنا تھا۔ تاہم جلوس کے یہاں پہنچنے سے قبل ہی یہ دھماکا ہو گیا جس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس کے مطابق بارودی مواد ایک اشتہاری بورڈ کے کھمبے سے لٹکایا گیا تھا۔پولیس نے علاقے میں دوبارہ تلاشی کا کام شروع کردیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے گا۔
اس دھماکے کے بعد اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں واقع ایک امام بارگاہ کے قریب دو دھماکے ہوئے۔
مقامی پولیس کے مطابق یکے بعد دیگرے ہونے والے ان دھماکوں میں سے ایک قریبی دکان میں ہوا جب کہ ایک دھماکا فٹ پاتھ کے ساتھ رکھے گئے بارودی مواد میں ہوا۔
ان دھماکوں میں دو افراد ہلاک اور پندرہ سے زائد زخمی ہو گئے۔
کراچی میں واقعہ کربلا کے چہلم کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے جب کہ جلوس کی گزرگاہوں کو جانے والے راستوں کو کنٹینرز کھڑے کر کے بند کردیا اور شہر میں ڈبل سواری پر پابندی بھی عائد کی گئی۔
ملک میں حالیہ مہینوں کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب کہ کراچی میں ستمبر سے پولیس اور رینجرز مشترکہ طور پر جرائم پیشہ اور شر پسند عناصر کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کرتے آ رہے ہیں۔
لیکن اس کے باوجود ماضی قریب میں شہر میں ہدف بنا کر قتل کرنے اور کم شدت کے بم دھماکوں کے واقعات دیکھنے میں آچکے ہیں۔
پہلا دھماکا ایم اے جناح روڈ پر نمائش چورنگی کے علاقے میں جس مقام پر ہوا وہاں سے چہلم کے ماتمی جلوس نے گزرنا تھا۔ تاہم جلوس کے یہاں پہنچنے سے قبل ہی یہ دھماکا ہو گیا جس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس کے مطابق بارودی مواد ایک اشتہاری بورڈ کے کھمبے سے لٹکایا گیا تھا۔پولیس نے علاقے میں دوبارہ تلاشی کا کام شروع کردیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے گا۔
اس دھماکے کے بعد اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں واقع ایک امام بارگاہ کے قریب دو دھماکے ہوئے۔
مقامی پولیس کے مطابق یکے بعد دیگرے ہونے والے ان دھماکوں میں سے ایک قریبی دکان میں ہوا جب کہ ایک دھماکا فٹ پاتھ کے ساتھ رکھے گئے بارودی مواد میں ہوا۔
ان دھماکوں میں دو افراد ہلاک اور پندرہ سے زائد زخمی ہو گئے۔
کراچی میں واقعہ کربلا کے چہلم کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے جب کہ جلوس کی گزرگاہوں کو جانے والے راستوں کو کنٹینرز کھڑے کر کے بند کردیا اور شہر میں ڈبل سواری پر پابندی بھی عائد کی گئی۔
ملک میں حالیہ مہینوں کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب کہ کراچی میں ستمبر سے پولیس اور رینجرز مشترکہ طور پر جرائم پیشہ اور شر پسند عناصر کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کرتے آ رہے ہیں۔
لیکن اس کے باوجود ماضی قریب میں شہر میں ہدف بنا کر قتل کرنے اور کم شدت کے بم دھماکوں کے واقعات دیکھنے میں آچکے ہیں۔