پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بدھ کو افغان سرحد سے ملحقہ خیبر ایجنسی میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا جہاں فوج دہشت گردوں سے نبردآزما ہے۔
فوج کے ترجمان کے مطابق خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں کارروائی کے دوران 263 سخت گیر دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جا چکا ہے اور اب صرف کچھ ہی جگہوں میں لڑائی جاری ہے۔
ذائع ابلاغ کی قبائلی علاقوں میں رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کی آزاد سے ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ دہشت گردوں کو فرار نہیں ہونے دیا جائے گا اور خیبر ایجنسی کو افغانستان سے ملانے والے درہ مستوئل پر فوج کا مکمل کنٹرول ہے۔
فوج کے مطابق اس علاقے میں دیسی ساخت کے بم بچھائے گئے تھے جن میں سے 392 کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
خیبر ایجسنی میں فوج نے گزشتہ سال اکتوبر میں ’خیبر ون‘ کے نام سے آپریشن شروع کیا تھا اور رواں سال مارچ میں اسی فوجی آپریشن کے نئے مرحلے ’خیبر ٹو‘ کا آغاز کیا گیا۔
فوج کے مطابق خیبر ایجنسی میں آپریشن کے آغاز کے بعد سے اب تک 35 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستانی فوج قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بھی آپریشن ’ضرب عضب‘ میں مصروف ہے اور حکام کے مطابق اس قبائلی علاقے کے بیشتر حصوں کو دہشت گردوں سے صاف کیا جا چکا ہے۔