وکی پیڈیا پاکستان میں بحال

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے فوری طور پر وکی پیڈیا پر سے پابندی ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

وکی پیڈیا کو وزیراعظم شہباز شریف کے حکم پر دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ فیصلہ تین رکنی وزارتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیا تھا۔

پابندی ہٹانے کا نوٹیفیکشن وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ کے دستخطوں سے جاری ہوا۔

پابندی ہٹانے کی سفارش کرنے والی کمیٹی قانون و انصاف، معاشی و سیاسی امور اور اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزرا پر مشتمل تھی۔

وزارتی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں معاملے کا جائزہ لے کر قرار دیا کہ وکی پیڈیا ایک مفید معلوماتی ویب سائٹ ہے جس سے طالب علم، محققین اور معاشرے کے دیگر طبقات استفادہ کرتے ہیں۔ کسی ایک قابل اعتراض مواد کی وجہ سے پوری ویب سائٹ پر پابندی عائدکرنا مناسب نہیں ہے۔

کمیٹی کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ قابل اعتراض مواد کو ہٹانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

SEE ALSO: وکی پیڈیا پر پابندی؛ ’یہ اقدام تاریخ اور ثقافت تک رسائی سے محروم کر دے گا'

وزیر اعظم نے قابل اعتراض مواد ہٹانے کے لیے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر کمیٹی کے سر براہ ہوں گے جب کہ قانون و انصاف، اطلاعات و نشریات،کامرس اور کمیونیکیشن کے وفاقی وزرا کمیٹی کے ارکان میں شامل ہیں۔

ضرورت پڑنے پر کسی ماہر کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

کمیٹی ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کرے گی

کمیٹی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے وکی پیڈیا تک رسائی مکمل بند کرنے کے اقدام کا جائزہ لے گی۔

پاکستان میں وکی پیڈیا تک رسائی روکنے کی اطلاع


کمیٹی ایسے اقدامات تجویز کرے گی جن سے قابل اعتراض مواد پر پابندی اور اس تک رسائی کو روکا جا سکے۔ کمیٹی مذہبی طور پر حساس، مقدس اور پاکستانی کلچر کے منافی مواد پر پابندی کے لیے طریقہ کار بھی تجویز کرے گی۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیٹی کو دفتر سے متعلق خدمات فراہم کرے گی۔

اس سے قبل پاکستان میں توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر پاکستان ٹيلی کميونيکيشن اتھارٹی ( پی ٹی اے ) نے آن لائن انسائیکلوپیڈیا ‘وکی پیڈیا’ تک پاکستان میں صارفین کی رسائی کو بلاک کر ديا تھا۔

پی ٹی اے نے وکی پیڈیا کو 48 گھنٹوں کا حتمی نوٹس جاری کیا تھا, تاہم اس وقت کے دوران سماعت کا موقع دیے جانے کے باوجود نہ تو وکی پیڈیا نے توہین آمیز مواد ہٹانے کی ہدایت کی تعمیل کی اور نہ اتھارٹی کے سامنے اس کے عہدہ دار پیش ہوئے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ توہین آمیز مواد پاکستان میں ایک حساس معاملہ ہے لیکن دنیا بھر میں لاکھوں پلیٹ فارمز پر ایسا مواد موجود ہے۔ یہ صارف کی مرضی ہے کہ وہ کون سا مواد دیکھے یا پھر نہ دیکھے۔ اس مواد کو جواز بنا کر اگر کوئی پلیٹ فارم بند کیا جانا ہے تو پھر ملک میں انٹرنیٹ ہی بند کرنا پڑسکتا ہے۔