امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کے جواب میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑی جس کی اس نے بھاری فوجی، اقتصادی، سیاسی اور سماجی قیمت ادا کی ہے۔
ٹوئٹر پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں جنرل باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی ان قربانیوں کا دنیا کو اعتراف کرنا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے کسی بھی دوسرے ملک سے بڑھ کر کردار ادا کیا ہے اور وہ آئندہ بھی اس ضمن میں اپنا کردار جاری رکھے گا لیکن پاکستان کا وقار اور اس کی سلامتی ہمیشہ مقدم رہے گی۔
منگل کو پاکستان کے دفترِ خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے اسلام آباد میں واقع امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور پال جونز کو دفترِ خارجہ طلب کر کے صدر ٹرمپ کے بیانات پر انہیں "پاکستان کی مایوسی" سے آگاہ کیا۔
SEE ALSO: ٹرمپ اور عمران خان ٹوئٹر پر آمنے سامنےبیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے امریکی ناظم الامور پر واضح کیا کہ پاکستان سے متعلق ایسے بے بنیاد بیانات کسی طور قابلِ قبول نہیں ہیں۔
اسامہ بن لادن سے متعلق دیے گئے صدر ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ نے امریکی سفارت کار کو یاد دلایا کہ پاکستان کی طرف سے انٹیلی جنس تعاون کی وجہ سے ہی اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کے بارے میں ابتدائی شواہد ملے تھے۔
تہمینہ جنجوعہ نے مزید کہا کہ امریکہ کی قیادت نے متعدد مواقع پر خطے میں دہشت گردی کے خطرے اور القاعدہ کی قیادت کو ختم کرنے میں پاکستان کی طرف سے فراہم کیے جانے والے تعاون کو تسلیم کیا ہے۔
SEE ALSO: ٹرمپ کا پاکستان پر بیان سوچا سمجھا تھا یا جوش خطابت؟پاکستانی سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کو یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ القاعدہ کے متعدد رہنماؤں کو پاکستان کے تعاون ہی سے ہلاک یا گرفتار کیا گیا ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے پاکستان اور امریکہ خطے کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور ایسے موقع پر تاریخ کے بند باب سے متعلق بے بنیاد الزامات عائد کرنے سے ناگزیر تعاون متاثر ہو سکتا ہے۔صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے امریکی نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کو اتنی امداد دینے کے باوجود اُس نے امریکہ کے لیے کچھ نہیں کیا۔
اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے پیر کو اپنے ٹوئٹس میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت اور افغانستان میں پاکستان کے کردار پر سخت تنقید کی تھی۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعد ٹوئٹر بیانات میں پاکستان سے متعلق سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر سخت تنقید کی تھی۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر نے کہا تھا کہ "ہم اب پاکستان کو اربوں ڈالر نہیں دے رہے کیونکہ وہ ہم سے پیسہ لے رہے تھے اور کر کچھ نہیں رہے تھے۔ اس کی پہلی مثال اسامہ بن لادن اور دوسری افغانستان ہیں۔"
امریکی صدر نے لکھا تھا کہ "ہم نے پاکستان کو اربوں ڈالر دیے اور انہوں نے ہمیں نہیں بتایا کہ اسامہ بن لادن وہاں (پاکستان میں) رہ رہا تھا۔"
امریکی صدر کے ٹوئٹ کے ردِعمل میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ افغانستان میں ناکامی کا الزام پاکستان پر ڈالنے کے بجائے امریکہ خود اپنا جائزہ لے۔