رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیٹلائٹ کے ذریعے اگر پاکستان کی زمین دیکھی جائے تو یہاں واضح طور پر جنگلات کی زمین کا ایک بڑا حصہ غائب ہے۔ قدرتی آفات اور تباہی سے بچنے کیلئے 1.5ٹریلین سے 2ٹریلین درخت لگانے کی ضرورت ہے
کراچی —
زرعی ملک کہلانےوالا ملک پاکستان سالانہ 67500ایکڑ جنگلات سے محروم ہو رہا ہے۔ ملک میں ماحولیات کی تبدیلی کے سبب، پاکستان میں قدرتی آفات اور تباہی سے بچنے کیلئے 1.5 ٹریلین سے2 ٹریلین درخت لگانے کی ضرورت ہے۔
اس بات کا انکشاف امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
پاکستان میں درختوں کی کٹائی میں اضافے اور جنگلات کم ہونے سے پاکستان زیادہ تباہ کن سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں اضافے سے فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق، پاکستان میں 10 کروڑ پودے لگائے جاتے ہیں، جن میں سے نصف تعداد کے حساب سے یہ درخت دوسال کی مدت بھی پوری نہیں کر پاتے، جس کے باعث، پاکستان تیزی سے جنگلات کھو رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیٹلائٹ کے ذریعے اگر پاکستان کی زمین کا موازنہ کیا جائے، تو یہاں واضح طور پر جنگلات کی زمین کا ایک بڑا حصہ غائب ہے۔
ماہرین ماحولیات نے پاکستان میں جنگلات کے کم ہوجانے کو ایک تشویشناک صورتحال قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، ’پاکستان کی کل آبادی کا 20 فیصد حصہ بنیادی سہولتوں سے محروم ہے، جبکہ دیہاتوں سے تعلق رکھنےوالے غریب شہری بجلی و توانائی کی سہولتیں میسر نہ ہونے کے باعث، لکڑیاں جلا کر گزارہ کرتے ہیں۔ لکڑیوں کے حصول کیلئے درخت کاٹے جا رہے ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی سرزمین صرف 2.1فی صد جنگلات سے ڈھکی ہے، اس کے مقابلے میں بھارت کا 23 فیصد حصہ جنگلات پر متشمل ہے۔
پاکستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ زراعت سے منسلک ہے۔ ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر جنگلات کی زمین کی کمی کے باعث زمین بنجر ہوجائے گی۔
جنگلات کی کمی کی صورت حال نے نہ صرف اندرون ملک، بلکہ عالمی سطح پر بھی تشویش پیدا کر دی ہے، جس کے لئے، پاکستان میں زیادہ سے زیادہ درختوں کا اگانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس بات کا انکشاف امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
پاکستان میں درختوں کی کٹائی میں اضافے اور جنگلات کم ہونے سے پاکستان زیادہ تباہ کن سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں اضافے سے فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق، پاکستان میں 10 کروڑ پودے لگائے جاتے ہیں، جن میں سے نصف تعداد کے حساب سے یہ درخت دوسال کی مدت بھی پوری نہیں کر پاتے، جس کے باعث، پاکستان تیزی سے جنگلات کھو رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیٹلائٹ کے ذریعے اگر پاکستان کی زمین کا موازنہ کیا جائے، تو یہاں واضح طور پر جنگلات کی زمین کا ایک بڑا حصہ غائب ہے۔
ماہرین ماحولیات نے پاکستان میں جنگلات کے کم ہوجانے کو ایک تشویشناک صورتحال قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، ’پاکستان کی کل آبادی کا 20 فیصد حصہ بنیادی سہولتوں سے محروم ہے، جبکہ دیہاتوں سے تعلق رکھنےوالے غریب شہری بجلی و توانائی کی سہولتیں میسر نہ ہونے کے باعث، لکڑیاں جلا کر گزارہ کرتے ہیں۔ لکڑیوں کے حصول کیلئے درخت کاٹے جا رہے ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی سرزمین صرف 2.1فی صد جنگلات سے ڈھکی ہے، اس کے مقابلے میں بھارت کا 23 فیصد حصہ جنگلات پر متشمل ہے۔
پاکستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ زراعت سے منسلک ہے۔ ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر جنگلات کی زمین کی کمی کے باعث زمین بنجر ہوجائے گی۔
جنگلات کی کمی کی صورت حال نے نہ صرف اندرون ملک، بلکہ عالمی سطح پر بھی تشویش پیدا کر دی ہے، جس کے لئے، پاکستان میں زیادہ سے زیادہ درختوں کا اگانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔