پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کے شہریوں کا چین کے شہر ووہان سے انخلا نہیں ہوا۔ تاہم، کچھ ممالک نے اس بارے میں چینی حکام سے بات کی ہے۔
چین میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان کی یونیورسٹی میں موجود پاکستانی طلبہ اور دیگر افراد نے اپنے تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے چین سے انخلا پر حکومت غور کر رہی ہے۔
اس حوالے سے جمعرات کو معمول کی بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ تمام معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ووہان میں موجود پاکستانی شہریوں کی بہتری اور مدد کے لیے تمام ممکنہ ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ چین میں کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ان کے بقول، پاکستان اس حوالے سے پورے طور پر متحرک ہے۔ حکومت کی قائم کردہ تکنیکی کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں چین میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کے تحفظ اور بھلائی کے لیے بہترین اقدامات کیے جائیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ترجمان عائشہ فاروقی نے مزید کہا کہ جب سے کرونا وائرس کی وبا پھوٹی ہے بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانہ مستقبل طور پر طلبہ سے رابطے میں ہے۔
ان کے مطابق، جن طلبہ کا اندارج سفارت خانے کے ڈیٹا بیس میں نہیں ہے ان کو فوری طور سفارت خانے سے رابطہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں خوراک کی کمی ہے یہ مسئلہ بھی یونیورسٹی کی انتظامیہ اور چینی حکام کے ساتھ اٹھایا گیا ہے، تاکہ خوراک کی کمی کی شکایت جہاں بھی ہو اس کا ازالہ کیا جا سکے۔
'خنجراب سرحد کے کھولنے کا عمل ری شیڈول'
پاکستان اور چین کے درمیان خنجراب کے راستے سرحد کھولنے سے متعلق سوال کے جواب میں عائشہ فاروقی نے کہا کہ خنجراب سرحد کے کھولنے کا عمل ری شیڈول کر دیا گیا ہے۔
ان کے بقول، پہلے اس سرحد کو کھولنے کی تجویز تھی۔ چین میں کرونا وائرس کی وبا پھوٹ پڑنے کی وجہ سے اب خجراب بارڈر کے کھولنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی گئی ہے۔ اب یہ سرحد شیڈول کے مطابق اپریل 2020 میں کھلے گی۔
یادر ہے کہ خنجراب کے راستے پاکستان چین تجارتی راہداری ہر سال موسم سرما میں برف باری میں بند کر دی جاتی ہے اور اسے دوبارہ ہر سال یکم اپریل کو کھولا جاتا ہے۔
'احتجاج کے باوجود کابل میں پاکستانی سفارت خانہ کھلا ہے'
کابل میں واقع پاکستانی سفارت خانے کے باہر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے سوال پر ترجمان نے کہا کہ انہیں یہ معلوم ہے کہ پاکستان کے سفارت خانے کے سامنے احتجاج ہوا ہے۔ تاہم، سفارت خانہ اور اس کا ویزا سیکشن کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان کے بقول، پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو فروغ دینا سفارتی مشن کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے۔ سفارت خانہ کام جاری رکھے ہوئے ہے۔