پاکستان: غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو نکالنے کا منصوبہ، ملک بدری کیمپ بنانے کی منظوری

فائل فوٹو

حکومتِ پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم لاکھوں افغان باشندوں کو ملک سے نکالنے کے لیے متعدد جلاوطنی مراکز قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

وائس آف امریکہ کے ایاز گل کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس منصوبے کے تحت افغان باشندوں کو گرفتار کرکے واپس افغانستان بھیجا جائے گا اور اس کارروائی کا باقاعدہ آغاز آئندہ ماہ سے ہوگا۔

پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم یا ویزا کی مدت ختم ہونے کے باوجود رہنے والے تمام غیر ملکیوں کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی پاداش میں واپس ان کے اپنے وطن بھیجا جائے گا۔

پاکستان کے وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے جب اکتوبر کے آغاز میں اس ڈیڈ لائن کا اعلان کیا تھا تو انہوں نے بتایا تھا کہ جنہیں وطن واپس بھیجا جانا ہے ان میں لگ بھگ 17 لاکھ افغان باشندے بھی شامل ہیں۔

سرکاری ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پنجاب ، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں خصوصی ڈپو رٹیشن مراکز قائم کیے جائیں گے۔

SEE ALSO: 'پاکستان سے بے دخل نہ کیا جائے؛' پناہ گزین افغان فن کاروں اور صحافیوں کا عدالت سے رُجوع

پنجاب سے پکڑے جانے والوں کو راولپنڈی جب کہ سندھ سے پکڑے جانے والوں کو کراچی منتقل کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ خیبر پختونخوا کے ضلع نو شہرہ اور چمکنی میں دو مراکز قائم کیے جائیں گے جب کہ بلوچستان میں کوئٹہ ، پشین اور قلعہ عبداللہ میں مراکز کھولے جائیں گے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم افرادکو نکالنے کے اس منصوبے کے تحت ضلعی انتظامیہ، پولیس، استغاثہ اور جیل کے حکام کو غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں اور دیگر کو پکڑنے اور ملک سے نکالنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

البتہ یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ جو سزا یافتہ ہیں یا جن پر کسی چھوٹے جرم کے لیےمقدمہ چل رہا ہے تو انہیں بھی ملک سے نکال دیا جائے گا۔ جب کہ بڑے جرائم میں سزا یافتہ یا ان افراد کو واپس نہیں بھیجا جائے گا جنپر بڑے جرائم کے لئے مقدمات چل رہے ہیں ۔

SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ؛ افغانستان کی طالبان حکومت کیوں خاموش ہے؟

حکومتِ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ قانونی طور پر پاکستان میں مقیم لگ بھگ 14 لاکھ افغان اور معاشی پناہ گزینوں کے طور پر رجسٹرڈ نو لاکھ کے قریب افغان شہریوں کو کچھ نہیں کہا جائےگا۔

واضح رہے کہ افغان طالبان نے پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کو نکالنے کے منصوبے پر نظر ثانی کے لیے کہا ہے جب کہ اس منصوبے کو غیر انسانی اور ناقابلِ قبول قرار دے کر مسترد کیا ہے۔

تاہم انہوں نے سرحد پار افغانستان کے علاقے میں خاندانوں کو فوری طور پر پناہ، طبی سہولتیں، خوراک اور مالی مدد دینے کے لیے خصوصی کیمپ قائم کیے ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے بھی حکومتِ پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ان افغان باشندوں کو ملک سے نکالنے کے منصوبے کو معطل کردے جو وہاں پناہ کی تلاش میں آئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے افغان پناہ گزین طالبان کے ظلم اور دوسری زیادتیوں کی زد میں آسکتے ہیں۔