دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں اور خیبر پختونخواہ میں پشاور اور بعض دوسرے شہروں میں موبائل فون سروس معطل کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں عاشورہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جب کہ ملک کے مختلف شہروں میں موبائل فون سروس بھی عارضی طور پر معطل رہی۔
ماہ محرم کی نویں تاریخ کے ماتمی جلوسوں اور مجالس کی حفاظت کے پیش نظر جمعرات کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی اضافی نفری تعنیات کی گئی اور بعض علاقوں میں جلوسوں کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔
دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں اور خیبر پختونخواہ میں پشاور اور بعض دوسرے شہروں میں موبائل فون سروس بھی دن بھر عارضی طور پر معطل رہی جو بعد ازاں شام کو بحال ہونا شروع ہو گئی۔
پولیس کے مطابق اسلام آباد کے مضافاتی علاقے سے دو مبینہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا جن سے بارودی مواد بھی برآمد ہوا۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے علاوہ قبائلی علاقے کرم ایجنسی اور سندھ میں کوٹ ادو سے بارودی مواد کو قبضے میں لے کر ناکارہ بنایا گیا۔
اسلام آباد کے سینیئر سپریٹنڈنٹ پولیس محمد رضوان نے میڈیا کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں محرم الحرام کے چھوٹے بڑے ماتمی جلوسوں کی حفاظت کے لیے 2,000 سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
’’ہر راستے کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے، مرکزی امام بارگاہوں کو بھی مکمل طور پر حصار میں لیا گیا ہے۔‘‘
شورش زدہ قبائلی علاقے سے ملحقہ ضلع بنوں کی انتظامیہ نے ممکنہ حملوں کے خدشات کی وجہ سے جمعرات کی شام سے جمعہ کی شام تک کرفیو نافذ کرنے کا اعلان بھی کیا، تاہم
اس دوران شیعہ برادری کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔
حالیہ برسوں میں دہشت گردی کی وارداتوں میں موبائل فون کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے محرم، عیدین اور دیگر اہم مواقع پر یہ فون سروس معطل کی جاتی رہی ہے۔
پاکستان بھر میں محرم الحرام کے آغاز ہی سے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، تاہم اب تک دو مختلف شہروں میں امام بارگاہوں پر حملوں کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
بدھ کی شب کراچی میں دو مختلف امام بارگاہوں کے قریب دستی بم کے دھماکوں سے کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے تھے جب کہ گزشتہ ہفتے صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں دو امام بارگاہوں پر فائرنگ سے تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے دسویں محرم کو ملک بھر میں عاشورہ کے ماتمی جلوسوں کی حفاظت کے لیے بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات کو حتمی شکل دی جا چکی ہے اور حساس علاقوں میں اضافی چوکیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔
ماہ محرم کی نویں تاریخ کے ماتمی جلوسوں اور مجالس کی حفاظت کے پیش نظر جمعرات کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی اضافی نفری تعنیات کی گئی اور بعض علاقوں میں جلوسوں کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔
دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں اور خیبر پختونخواہ میں پشاور اور بعض دوسرے شہروں میں موبائل فون سروس بھی دن بھر عارضی طور پر معطل رہی جو بعد ازاں شام کو بحال ہونا شروع ہو گئی۔
پولیس کے مطابق اسلام آباد کے مضافاتی علاقے سے دو مبینہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا جن سے بارودی مواد بھی برآمد ہوا۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے علاوہ قبائلی علاقے کرم ایجنسی اور سندھ میں کوٹ ادو سے بارودی مواد کو قبضے میں لے کر ناکارہ بنایا گیا۔
اسلام آباد کے سینیئر سپریٹنڈنٹ پولیس محمد رضوان نے میڈیا کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں محرم الحرام کے چھوٹے بڑے ماتمی جلوسوں کی حفاظت کے لیے 2,000 سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
’’ہر راستے کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے، مرکزی امام بارگاہوں کو بھی مکمل طور پر حصار میں لیا گیا ہے۔‘‘
شورش زدہ قبائلی علاقے سے ملحقہ ضلع بنوں کی انتظامیہ نے ممکنہ حملوں کے خدشات کی وجہ سے جمعرات کی شام سے جمعہ کی شام تک کرفیو نافذ کرنے کا اعلان بھی کیا، تاہم
اس دوران شیعہ برادری کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔
حالیہ برسوں میں دہشت گردی کی وارداتوں میں موبائل فون کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے محرم، عیدین اور دیگر اہم مواقع پر یہ فون سروس معطل کی جاتی رہی ہے۔
پاکستان بھر میں محرم الحرام کے آغاز ہی سے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، تاہم اب تک دو مختلف شہروں میں امام بارگاہوں پر حملوں کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
بدھ کی شب کراچی میں دو مختلف امام بارگاہوں کے قریب دستی بم کے دھماکوں سے کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے تھے جب کہ گزشتہ ہفتے صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں دو امام بارگاہوں پر فائرنگ سے تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے دسویں محرم کو ملک بھر میں عاشورہ کے ماتمی جلوسوں کی حفاظت کے لیے بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات کو حتمی شکل دی جا چکی ہے اور حساس علاقوں میں اضافی چوکیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔