وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چک شہزاد نامی علاقے میں واقعہ پرویز مشرف کی رہائش گاہ کے قریب سے ایک ہفتے کے دوران دوسری مرتبہ بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے اسلام آباد میں فارم ہاؤس کے قریب سے پیر کو بارودی مواد کے پانچ پیکٹ ملے جنہیں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چک شہزاد نامی علاقے میں واقعہ پرویز مشرف کی رہائش گاہ کے قریب سے ایک ہفتے کے دوران دوسری مرتبہ بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔
سابق فوجی صدر کو یکم جنوری کو ایک خصوصی عدالت نے طلب کر رکھا ہے جو اُن کے خلاف غداری سے متعلق مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔
اس سے قبل 24 دسمبر کو اسی خصوصی عدالت میں پیشی سے کچھ دیر قبل ہی پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کے قریب سے ایک بم اور دو پستول ملے تھے جس کے بعد سلامتی کے خدشات کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔
پرویز مشرف نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنے خلاف غداری کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس معاملے پر انھیں فوج کی حمایت حاصل ہے۔
پاکستان کے وزیراطلاعات پرویز رشید نے پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سابق فوجی صدر عدالت میں جو چاہے بیان دے سکتے ہیں۔
’’دیکھئے جنرل صاحب جو بھی کہتے ہیں اس کا بہترین موقع انھیں فراہم کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کے قانون نے مشرف کو زندگی کا ایک بہترین موقع فراہم کیا ہے کہ وہ عدالت میں جائیں اور جو کچھ کہنا چاہتے ہیں عدالت کے سامنے کہیں کیوں کہ ان کا مقدمہ اب عدالت کے سامنے ہے۔‘‘
دریں اثنا پیر کو تشدد کے دو مختلف واقعات میں پولیس اہلکاروں اور بچوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں ایک امام بار گاہ کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔
پولیس کے مطابق یہ واقع ڈھوک سیداں میں پیش آیا، فائرنگ سے ایک راہ گیر سمیت تین افراد زخمی بھی ہوئے۔
اس سے قبل پیر کی صبح صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں ایک گھر کے باہر نصب بارودی مواد میں دھماکے سے دو بچے اور ایک خاتون ہلاک ہو گئی، ان تینوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چک شہزاد نامی علاقے میں واقعہ پرویز مشرف کی رہائش گاہ کے قریب سے ایک ہفتے کے دوران دوسری مرتبہ بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔
سابق فوجی صدر کو یکم جنوری کو ایک خصوصی عدالت نے طلب کر رکھا ہے جو اُن کے خلاف غداری سے متعلق مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔
اس سے قبل 24 دسمبر کو اسی خصوصی عدالت میں پیشی سے کچھ دیر قبل ہی پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کے قریب سے ایک بم اور دو پستول ملے تھے جس کے بعد سلامتی کے خدشات کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔
پرویز مشرف نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنے خلاف غداری کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس معاملے پر انھیں فوج کی حمایت حاصل ہے۔
پاکستان کے وزیراطلاعات پرویز رشید نے پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سابق فوجی صدر عدالت میں جو چاہے بیان دے سکتے ہیں۔
’’دیکھئے جنرل صاحب جو بھی کہتے ہیں اس کا بہترین موقع انھیں فراہم کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کے قانون نے مشرف کو زندگی کا ایک بہترین موقع فراہم کیا ہے کہ وہ عدالت میں جائیں اور جو کچھ کہنا چاہتے ہیں عدالت کے سامنے کہیں کیوں کہ ان کا مقدمہ اب عدالت کے سامنے ہے۔‘‘
دریں اثنا پیر کو تشدد کے دو مختلف واقعات میں پولیس اہلکاروں اور بچوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں ایک امام بار گاہ کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔
پولیس کے مطابق یہ واقع ڈھوک سیداں میں پیش آیا، فائرنگ سے ایک راہ گیر سمیت تین افراد زخمی بھی ہوئے۔
اس سے قبل پیر کی صبح صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں ایک گھر کے باہر نصب بارودی مواد میں دھماکے سے دو بچے اور ایک خاتون ہلاک ہو گئی، ان تینوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔