ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب حکومت کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد انتخابات میں کامیاب ہونے والی جماعت کو اقتدار کی منتقلی ہونے جا رہی ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں گیارہ مئی کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین قومی اسمبلی نے ہفتہ کو رکنیت کا حلف اُٹھایا، جس کے بعد انتقال اقتدار کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ۔
ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب حکومت کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد انتخابات میں کامیاب ہونے والی جماعت کو اقتدار کی منتقلی ہونے جا رہی ہے۔
سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا نے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی اور نو منتخب ممبران سے حلف لیا۔
342 ممبران پر مشتمل ایوان زیریں میں مسلم لیگ (ن) کو حکومت سازی کے لیے واضح اکثریت حاصل ہے اور قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل نواز شریف کی صدارت میں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس نے وزارت عظمٰی کے لیے نواز شریف کے نام کی توثیق کی۔
اس سے قبل لاہور سے اسلام آباد آمد پر ہفتہ کی صبح نواز شریف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں انتخابات کے ذریعے اقتدار کی منتقلی جمہوریت کی کامیابی ہے۔
گیارہ مئی کے انتخابات میں ملک کے سیاسی افق پر ابھرنے والی تیسری بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ہفتہ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔
عمران خان انتخابی مہم کے دوران لفٹر کے ذریعے اسٹیج پر چڑھتے وقت گر گئے تھے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے اُن کی جماعت کے چیئرمین کو مزید آرام کا مشورہ دیا ہے۔
اب مرکز میں دوسرے مرحلے میں تین جون کو نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہو گا جب کہ پانچ جون کو نئے وزیراعظم کو منتخب کیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کی ایوان میں عددی برتری کو دیکھتے ہوئے نواز شریف متوقع طور پر وزیراعظم بننے جا رہے ہیں اور ملک کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہو گا کہ کسی سیاستدان نے تین مرتبہ وزارت عظمٰی کا منصب سنبھالا ہو۔
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ۔
ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب حکومت کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد انتخابات میں کامیاب ہونے والی جماعت کو اقتدار کی منتقلی ہونے جا رہی ہے۔
سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا نے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی اور نو منتخب ممبران سے حلف لیا۔
342 ممبران پر مشتمل ایوان زیریں میں مسلم لیگ (ن) کو حکومت سازی کے لیے واضح اکثریت حاصل ہے اور قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل نواز شریف کی صدارت میں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس نے وزارت عظمٰی کے لیے نواز شریف کے نام کی توثیق کی۔
اس سے قبل لاہور سے اسلام آباد آمد پر ہفتہ کی صبح نواز شریف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں انتخابات کے ذریعے اقتدار کی منتقلی جمہوریت کی کامیابی ہے۔
’’پاکستان میں آئندہ آنے والے وقتوں میں بھی اسی طرح سے پرامن انتقال اقتدار ہوتا رہے۔ عوام کے ووٹوں سے حکومت آئے اور جائے، اس سے مہذب اور طریقہ کیا ہو سکتا ہے۔‘‘نواز شریف
گیارہ مئی کے انتخابات میں ملک کے سیاسی افق پر ابھرنے والی تیسری بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ہفتہ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔
عمران خان انتخابی مہم کے دوران لفٹر کے ذریعے اسٹیج پر چڑھتے وقت گر گئے تھے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے اُن کی جماعت کے چیئرمین کو مزید آرام کا مشورہ دیا ہے۔
اب مرکز میں دوسرے مرحلے میں تین جون کو نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہو گا جب کہ پانچ جون کو نئے وزیراعظم کو منتخب کیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کی ایوان میں عددی برتری کو دیکھتے ہوئے نواز شریف متوقع طور پر وزیراعظم بننے جا رہے ہیں اور ملک کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہو گا کہ کسی سیاستدان نے تین مرتبہ وزارت عظمٰی کا منصب سنبھالا ہو۔