اسلام آباد —
پاکستان میں نو منتخب اراکین قومی اسمبلی ہفتہ کو حلف اُٹھائیں گے اور اس کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف جانے والے راستوں کی کڑی نگرانی شروع کر دی گئی ہے اور کئی اضافی چوکیاں بھی بنائی گئی ہیں۔
قومی اسمبلی کی سبکدوش ہونے والی اسپکیر فہمیدہ مرزا نئے اراکین سے حلف لیں گی۔
342 اراکین کے ایوان میں مسلم لیگ (ن) کو حکومت سازی کے لیے واضح اکثریت حاصل ہے اور اس جماعت نے اپنے سربراہ نواز شریف کو وزارت عظمٰی کے لیے نامزد بھی کر رکھا ہے۔
نواز شریف اس سے قبل بھی دو مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک منتخب اسمبلی کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد نو منتخب اراکین حلف لیں گے اور اقتدار نئی قیادت کو سونپا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے اراکین کی حلف برداری کے بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہو گا اور آخر میں ممبران نیا قائد ایوان منتخب کریں گے۔
اگرچہ نواز شریف کی جماعت کو حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اراکین کی حمایت حاصل ہے لیکن ملک کو درپیش مسائل سے نکالنے کے لیے وہ تمام منتخب سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔
گیارہ مئی کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو قومی اسمبلی میں لگ بھگ 40 نشستیں ملیں جب کہ تحریک انصاف 34 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر ہے۔
اپوزیشن جماعتیں کسے قائد حزب اختلاف مقرر کریں گے اس بارے میں تاحال کو واضح خاکہ سامنے نہیں آیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف جانے والے راستوں کی کڑی نگرانی شروع کر دی گئی ہے اور کئی اضافی چوکیاں بھی بنائی گئی ہیں۔
قومی اسمبلی کی سبکدوش ہونے والی اسپکیر فہمیدہ مرزا نئے اراکین سے حلف لیں گی۔
342 اراکین کے ایوان میں مسلم لیگ (ن) کو حکومت سازی کے لیے واضح اکثریت حاصل ہے اور اس جماعت نے اپنے سربراہ نواز شریف کو وزارت عظمٰی کے لیے نامزد بھی کر رکھا ہے۔
نواز شریف اس سے قبل بھی دو مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک منتخب اسمبلی کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد نو منتخب اراکین حلف لیں گے اور اقتدار نئی قیادت کو سونپا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے اراکین کی حلف برداری کے بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہو گا اور آخر میں ممبران نیا قائد ایوان منتخب کریں گے۔
اگرچہ نواز شریف کی جماعت کو حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اراکین کی حمایت حاصل ہے لیکن ملک کو درپیش مسائل سے نکالنے کے لیے وہ تمام منتخب سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔
گیارہ مئی کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو قومی اسمبلی میں لگ بھگ 40 نشستیں ملیں جب کہ تحریک انصاف 34 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر ہے۔
اپوزیشن جماعتیں کسے قائد حزب اختلاف مقرر کریں گے اس بارے میں تاحال کو واضح خاکہ سامنے نہیں آیا ہے۔